کویت اردو نیوز: کویت میں دو الگ الگ المناک سڑک حادثات پیش آئے، جس میں ایک بزرگ افغان اور ایک ہندوستانی فرد کی جانیں گئیں۔ یہ واقعات کویت کے مختلف مقامات پر پیش آئے۔ پہلے حادثے میں کنگ فہد روڈ کے ساتھ، صباح السالم کے علاقے کے قریب، ایک ہولناک تصادم کے نتیجے میں افغان شہری ہلاک ہو گیا، جس کی عمر ساٹھ کی دہائی تھی۔ اس کی لاش کو فرانزک ڈیپارٹمنٹ منتقل کر دیا گیا، حکام نے معاملے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
اسی طرح فرسٹ رنگ روڈ پر شوائیخ کے قریب ایک اور خوفناک حادثہ پیش آیا جس کے نتیجے میں ایک ہندوستانی شخص جاں بحق ہوگیا۔ مجرم، جو کہ ہندوستانی شہریت کا بھی ہے، کو فوری طور پر پکڑا گیا اور مزید قانونی کارروائی کے لیے شامیہ پولیس اسٹیشن کے حوالے کر دیا گیا۔
خیال رہے کہ متعدد ڈرائیور سڑک کے آداب یا دوسروں کی حفاظت کی پرواہ کیے بغیر ’افطاری‘ کے لیے گھر پہنچنے کے لیے لاپرواہی سے بھاگتے ہیں، جس کے نتیجے میں المناک ٹریفک حادثات ہوتے ہیں جہاں جانیں بھی جاتی ہیں۔
افطاری سے قبل اس طرح کی لاپرواہی سے گاڑی چلانے پر علمائے کرام کا کیا موقف ہے؟ کیا اسے اخلاقی اور قانونی طور پر غلط سمجھا جاتا ہے؟
ڈاکٹر سید محمد الطباطی نے اس بات پر زور دیا کہ ایک مسلمان کو ہر حال میں سکون اور وقار برقرار رکھنا چاہیے، خاص طور پر روزے کے دوران، ایسا وقت جو عبادت اور اللہ تعالیٰ سے تعلق کے لیے وقف ہو۔
خاص طور پر افطاری سے پہلے ڈرائیوروں کی طرف سے دکھائی جانے والی جلد بازی کو نامناسب سمجھا جاتا ہے کیونکہ یہ افطاری سے چند منٹ پہلے ہی خوفناک حادثات کا باعث بنتا ہے۔ اسلام افطاری کے سلسلے میں ایسی بے احتیاطی کا مطالبہ نہیں کرتا۔
افطار سے قبل ٹریفک کے رش کے دوران ضرورت سے زیادہ رفتار اور اسی طرح کے منفی رویے حادثات کے خطرے کو نمایاں طور پر بڑھا دیتے ہیں۔
ڈاکٹر الطباطائی مسلمانوں کو مشورہ دیا کہ وہ یا تو اپنے گھروں کے لیے جلدی نکلیں یا افطار کے بعد تک انتظار کریں، روزہ افطار کرنے کی اہمیت کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت کے مطابق ہوں۔ انہوں نے افطاری کے لیے گاڑی میں کھجوریں لے جانے کا مشورہ دیا۔