کویت اردو نیوز : درحقیقت، کچھ لوگ محسوس کرتے ہیں کہ کمزور لکھاوٹ ڈاکٹر بننے کے عمل کا ایک لازمی حصہ ہے کیوں کہ اگر آپ ڈاکٹر کے نسخے کو دیکھتے ہیں یا اپنا معائنہ کرتے وقت ان کی تحریر کا جائزہ لیتے ہیں، تو کچھ بھی معنی نہیں رکھتا۔
لیکن یہ خیال درست نہیں، اکثر ڈاکٹرز بھی تسلیم کرتے ہیں کہ ان کی تحریر اچھی نہیں ہے اور لوگوں کو ان کی بات سمجھنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
دنیا کے کئی ممالک میں ڈاکٹروں نے الیکٹرانک میڈیکل ریکارڈ مرتب کرنا شروع کر دیا ہے تاکہ کسی قسم کی خرابی کا امکان نہ رہے۔ ویسے گوگل نے بھی دسمبر 2022 میں ایک فیچر پر کام شروع کیا تھا جو ڈاکٹروں کو مشکل تحریر پڑھنے میں مدد دے گا۔ اس موقع پر کمپنی کا کہنا تھا کہ گوگل لینس میں ایک نیا ٹول شامل کیا جائے گا جو ڈاکٹروں کی تحریروں کی ترجمانی کرے گا۔
ڈاکٹروں کی طرف سے غلط لکھنے کی وجوہات کافی دلچسپ ہیں جو درج ذیل ہیں۔
ڈاکٹر روتھ کیمطابق، ایک مریض کو ڈاکٹر سے بمشکل 15 منٹ تک اپنےطبی مسائل پر بات کرنےکا موقع ملتا ہے، کیونکہ ڈاکٹروں کو محدود وقت میں بہت سارے مریض دیکھنا ہوتے ہیں، اس لیے ڈاکٹر اچھا لکھنے کی بجائے سب کچھ لکھنے میں جلدی کرتے ہیں ،جس کی وجہ سے ان کی تحریر ناقص ہوتی ہے اور کئی بار طبی اصطلاحات بھی مریض کو سر کھجاتے ہوئے چھوڑ دیتے ہیں جو ہمارے لیے مشکل ہوتا ہے لیکن فارماسسٹ کو معلوم ہوتا ہے کہ ڈاکٹر کیا کہنا چاہتا ہے۔
ایک بات واضح ہے، ڈاکٹروں کو کسی بھی شعبے میں سب سے زیادہ لکھنا پڑتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق طب کے شعبے میں اگر سب کچھ لکھا نہ جائے تو معاملات آگے نہیں بڑھتے۔ڈاکٹروں کو مریض کی طبی تاریخ کے لیے سب کچھ لکھنے کی ضرورت ہوتی ہے اور ہر روز بہت زیادہ لکھنا بہت تھکا دینے والا ہوتا ہے۔
امریکہ کے مرسی میڈیکل سینٹر کی ڈاکٹر روتھ برٹو کے مطابق اگر آپ دن میں 10 سے 12 گھنٹے لکھتے ہیں تو ہاتھ کے لیے اس بوجھ کو برداشت کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ زیادہ تر ڈاکٹروں کی لکھاوٹ دن ڈھلتے ہی خراب ہوتی جاتی ہے کیونکہ ان کے ہاتھوں کے چھوٹے پٹھے زیادہ کام سے تھک جاتے ہیں۔