کویت اردو نیوز 29 دسمبر: ملک میں تارکین وطن کی تعداد کو کم کرنے کے فیصلے سے رئیل اسٹیٹ انڈسٹری کو شدید نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق رئیل اسٹیٹ مالکان کی تعمیر شدہ عمارتیں کورونا بحران کے دوران لاکھوں تارکین وطن کے ملک چھوڑ کر جانے کے سبب خالی پڑی ہوئی ہیں جس کی وجہ سے عمارتوں کے مالکان کو نہ تو کرائے وصول ہو رہے ہیں اور نہ ہی عمارتوں کو انتہائی کم قیمت پر بیچنے کی پیشکش کا کوئی فائدہ ہو رہا ہے۔ سرمایہ کار رئیل اسٹیٹ شعبے کو رواں سال 80،000 خالی فلیٹوں کی وجہ سے بڑا نقصان اٹھانا پڑا اسکے علاوہ بھی کئی عمارتوں کے خالی فلیٹوں نے رئیل اسٹیٹ کی سپلائی اور طلب کے نظام کے توازن کو خراب کردیا جس کا اثر رئیل اسٹیٹ کی رینٹل قیمتوں پر پڑا۔
وزارت داخلہ کے تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق اکتوبر تک کورونا وائرس بحران کے آغاز سے کم از کم 650،000 تارکین وطن ملک چھوڑ کر جا چکے ہیں۔ موجودہ صورتحال سے یہ نہیں لگتا کہ یہ شعبہ مستقبل قریب میں بھی اپنی سمت بدل کر ترقی کی طرف گامزن ہو پائے گا خاص طور پر حکومت کی جانب سے تارکین وطن کی تعداد کو 30 فیصد تک کم کرنے کا اعلان اس شعبے پر مزید دباؤ بڑھائے گا جس سے عمارتیں مزید خالی ہوں گی اور قیمتیں کم ہوں جائیں گی۔
رئیل اسٹیٹ بروکرز یونین کے نائب صدر عماد حیدر کا خیال ہے کہ غیر ملکیوں کی تعداد 30 فیصد تک کم کرنے کے حکومتی فیصلے کے بعد ہزاروں اپارٹمنٹ خالی ہو جائیں گے۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ریل اسٹیٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری ہوگی تاہم اگلے سال کے دوران مزید اصلاحی فیصلوں کا مشاہدہ ہوگا اور اس کے نتیجے میں اپارٹمنٹس کی قیمتیں کم ہوسکتی ہیں اور کم از کم 30 فیصد تک کمی متوقع ہے۔