کویت اردو نیوز 15 جنوری: "دلوں کے امیر” کو گزرے ہوئے 15 برس بیت گئے مگر آج بھی کویتی عوام اور تارکین وطن دلوں میں ابدی یاد بن کر زندہ ہیں۔
آج 15 جنوری مرحوم امیر کویت شیخ جابر الاحمد الصباح کی وفات کی پندرہویں برسی منائی جارہی ہے۔ 28 سالہ کامیابی اور سخاوت کے اپنے اقتدار کے حوالے سے مرحوم امیر کویت، کویت کی عوام اور تارکین وطن کے دلوں میں ایک ناقابل فراموش یادگار کے طور پر آج بھی زندہ ہیں۔ اللہ ان کی روح کو سکون و راحت عطا فرمائے۔ 15 جنوری 2006 کی صبح کویت کے رہائشیوں کو "دلوں کے امیر” کے لقب سے جاننے والے امیر کویت شیخ جابر الاحمد الصباح کی موت کی خبر نے شدید تکلیف میں مبتلا کردیا۔
مرحوم امیر کویت شیخ جابر الاحمد الصباح نے 1977 میں نے اقتدار سنبھالنے کے بعد ملک کو مختلف شعبوں اور سطحوں میں ترقی کی طرف گامزن کیا جنہوں نے سیاسی ، معاشی، ترقیاتی منصوبوں اور رفاہی کاموں میں نمایاں کردار ادا کر کے کویت کو ایک چھوٹے سے ملک کی بجائے دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں شامل کر دیا۔ مرحوم اپنے دور اقتدار میں تعمیراتی عروج میں بھی نمایاں طور پر ابھرے اور مختلف شعبوں و عوامی سہولیات میں یکے بعد دیگرے ترقی کرتے رہے۔
اگرچہ مرحوم امیر کویت کے دور اقتدار میں بہت سے مشکل حالات اور بڑے واقعات دیکھنے کو ملے لیکن نفاست ، حکمت عملی اور بصیرت نے کویت کو اس کے تجربات اور بحرانوں پر قابو پانے میں مدد دی خاص طور پر 1980 اور 1990 کی دہائیوں کا دور جو کویت پر مشکل ترین وقت تھا۔
25 مئی 1985 کو ایک دہشت گرد گروہ کے ذریعہ قتل کرنے کی کوشش کے نتیجے میں اللہ نے انہیں محفوظ رکھا اور جب 1990 میں ہمسایہ ملک عراقی قبضے کی آزمائش سے گذرا تو شیخ جابر الاحمد کی دانشمندی اور تجربے نے برادر اور دوست ممالک کی زبردست تائید کے ساتھ کئی مہینوں کے بعد حملہ کرنے والی فوجوں کو ملک بدر کرنے میں ناقابل فراموش کردار ادا کیا۔
مرحوم شیخ جابر الاحمد نے شہداء کے بچوں پر بہت توجہ دی۔ وہ ان کی دیکھ بھال کرنے میں خاص توجہ دینے کے خواہشمند تھے۔ 19 جون 1991 کو شہداء کے لئے ایک خصوصی دفتر کا قیام کیا گیا جس نے زندگی کے تمام شعبوں میں شہداء کے اہل خانہ کا خیال رکھا۔
امیر مرحوم نے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے دنیا کے مختلف ممالک کے ساتھ کویتی تعلقات استوار کرنے اور دوطرفہ تعلقات کو مستحکم کرنے کے لئے بے حد دلچسپی کا مظاہرہ کیا ہے۔ وہ متعدد بین الاقوامی کانفرنسوں اور میٹنگوں میں حصہ لینے میں پیش پیش رہتے اور کویت کی عالمی پوزیشن کو بڑھانے کی کوشش میں دنیا کے مختلف ممالک کے بہت سارے دورے اور سرکاری دورے کرتے رہتے تھے۔