کویت اردو نیوز 06 اپریل: 60 سال سے بڑی عمر والے کچھ تارکین وطن کو ورک پرمٹ سے متعلق فیصلے سے استثنیٰ حاصل ہو گی۔
روزنامہ القبس کی رپورٹ کے مطابق 60 سال سے بڑی عمر والے تارکین وطن کے ورک پرمٹ کی تجدید پر پابندی سے متعلق فیصلے میں ترمیم متوقع ہے تاہم یہ بھی اندازہ لگایا جارہا ہے کہ کویت میں پیدا ہونے والے تارکین وطن کو اس فیصلے سے استثنیٰ حاصل ہوگی۔
پبلک اتھارٹی برائے افرادی قوت کے ڈائریکٹر جنرل عمر رسیدہ تارکین وطن کے ورک پرمٹس کی تجدید سے متعلق فیصلے میں ترمیم پر غور کررہی ہے اور ممکنہ طور پر ملک میں پچھلے 30 سالوں سے رہائش پذیر وہ تارکین وطن جن کے پاس یونیورسٹی کی ڈگری موجود نہیں انہیں ورک پرمٹ کی تجدید پر پابندی کے فیصلے سے استثنیٰ حاصل ہوگی۔ ذرائع نے مزید کہا کہ فیصلے میں ترامیم ابھی زیر مطالعہ ہیں اور ان کے بارے میں ابھی کوئی فیصلہ جاری نہیں کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پچھلے ہفتوں کے دوران افرادی قوت کے رہنماؤں کی میز پر یہ تجویز موجود تھی کہ وہ 60 سال سے زائد عمر والے افراد کے ایک گروپ کو اس فیصلے سے خارج کردیں جو کویت میں 30 سال سے زیادہ عرصہ مقیم ہیں لیکن اس سلسلے میں اب بھی مشاورت جاری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پبلک اتھارٹی برائے افرادی قوت کے ماہرین اور لیبر مینیجرز نے سالانہ ورک پرمٹ کی تجدید کے لئے مالی فیس مقرر کرنے سے متعلق فیصلے کی سفارشات کا ایک مجموعہ پیش کیا تھا جس میں سے آخری تجویز 3000 دینار مقرر کرنا تھی لیکن اس پر بحث کے بعد اسے کم کردیا گیا تاہم سرکاری اداروں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں کی ہم آہنگی کے بعد 2،000 دینار مقرر کیا گیا لیکن اس کی منظوری اب تک نہیں دی گئی۔
60 سالہ قرارداد میں ترمیم کے لئے مندرجہ ذیل اقسام کے افراد شامل ہو سکتے ہیں:
- کویت میں پیدا ہونے والوں کو مستثنیٰ قرار دیا جائے۔
- کویت کی سرزمین پر 30 سال سے مقیم افراد کے لئے چھوٹ ہوگی۔
- بزرگ افراد کے لئے سرکاری انشورنس کے علاوہ مکمل پرائیویٹ انشورنس لازم ہوگی۔
- اس زمرے کے لئے ورک پرمٹ کی تجدید کے لئے ایک خاص فیس مقرر ہوگی جو سالانہ دوگنی کردی جائے گی۔
- کویت میں فیملی پر ویزہ منتقل کرنے کے لئے وزارت داخلہ سے رابطہ کرنا ہوگا۔