کویت اردو نیوز 02 مئی: گزشتہ برس 2 لاکھ 15 ہزار تارکینِ وطن ملک چھوڑ گئے
تفصیلات کے مطابق پبلک اتھارٹی برائے افرادی قوت نے حال ہی میں حکومت کو کارکنان کے التواء مالی واجبات سے متعلق آگاہ کیا۔ اتھارٹی نے یہ بھی بتایا کہ سرکاری معاہدوں کے ساتھ رجسٹرڈ افراد کو دیر سے تنخواہیں دی جارہی ہے اور اس بحران کو فوری طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے جو ویزا تجارت کی طرح ایک اہم مسئلہ ہے اور اس سے نمٹنا ضروری ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ سنٹرل ٹینڈرز ایجنسی کو واضح کہا گیا ہے کہ وہ خلاف ورزی کرنے والی کمپنیوں کی مالی ضمانتوں کو مسترد کریں تاکہ کارکنوں کو ان کے واجبات دیئے جاسکیں اور ان ضمانتوں سے ان کی مزدوری دی جائے۔
روزنامہ القبس کی رپورٹ کے مطابق جعلی کمپنیوں کی فائلیں بند ہونے کی وجہ سے سکیورٹی گارڈز کی بڑی تعداد کو ملک چھوڑنا پڑا کیونکہ ان کے رہائشی اقامہ کی تجدید نہیں کی گئی تھی۔ متعدد جعلی کمپنیاں رجسٹرڈ تھیں جن سے ملک کو بڑا نقصان اٹھانا پڑا۔
آبادکاری میں ترمیم کرنے کے علاوہ کویتی شہریوں کو سرکاری سیکٹر میں متبادل پالیسی کے ساتھ مزید ملازمت فراہم کرنے کے لئے بھی مسلسل کوششیں جاری ہیں۔ 2020 میں 12،000 کویتی شہری نجی شعبے میں ملازمت کر رہے تھے۔
کورونا بحران کے باعث تارکین وطن کو نئے ویزے کے اجرا پر سخت کنٹرول کی وجہ سے نجی شعبے میں لیبر مارکیٹ میں مزدوروں کی تعداد میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ تقریباً 215،000 غیر ملکی مستقل طور پر ملک چھوڑ چکے ہیں جبکہ کچھ ملازمتوں کے ضیاع کے سبب فیملی ویزوں پر واپس منتقل ہو چکے ہیں۔