کویت اردو نیوز 13 جون: 60 سال سے ذیادہ عمر والے تارکین وطن کے لئے خوش آئند فیصلے کی توقع کی جارہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق آنے والے چند دنوں میں 60 سال سے بڑی عمر والے افراد کے لئے خوش آئند فیصلے کی توقع کی جاری ہے۔ آنے والے دنوں میں ساٹھ سال سے زیادہ عمر والوں کے رہائشی اجازت ناموں کی تجدید کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال کو ختم کرنے کے لئے ایک اہم فیصلہ متوقع کیا جا رہا ہے۔ اگر 60 سال سے زائد اور یونیورسٹی ڈگری نہ رکھنے والوں کے رہائشی اقامے کی تجدید کے فیصلے پر عمل درآمد نہ روکا گیا تو اس فیصلے کے نتیجے میں 90،000 کے قریب تارکین وطن متاثر ہوں گے۔
اس فیصلے پر عمل درآمد کے امکان نے کافی بے یقینی اور اضطراب پیدا کردیا ہے کیونکہ اس سے نجی شعبے کی لیبر مارکیٹ میں ایک بڑا خلا پیدا ہوجائے گا اس کے علاوہ خاندانوں کی نقل مکانی ، مالکان کو مالی نقصان ہوگا کیونکہ مالکان کو ہنرمند کارکنان کا متبادل تلاش کرنا پڑے گا ۔ بدلاؤ، غیر یقینی کاروباری ماحول اور ہنرمند کارکنوں کا اخراج معیشت کے لئے مسئلہ بن سکتا ہے۔
پبلک اتھارٹی برائے افرادی قوت (PAM) نے اس معاملے کو وزیر تجارت کے پاس بھیج دیا ہے جو مختلف حلقوں کی طرف سے زبردست دباؤ کا سامنا کر رہے ہیں انہیں ایسا حل تلاش کرنا ہوگا جو کاروبار نیز انسانی حقوق کے حامیوں اور سول سوسائٹی کے لئے قابل قبول ہو۔
وزراء میز پر کئی اختیارات میں سے 60 سے زائد تارکین وطن کے لئے قطع شدہ فیس بھی شامل ہے جو قابل قبول ہو۔ سالانہ فیس کے 500 دینار سے لے کر 700 دینار تک کی رقم ہوسکتی ہے اور اس حل پر سنجیدگی سے غور کیا جارہا ہے۔
لیب مارکیٹ کو اصولوں کے مطابق بنانا PAM کے لئے ایک بہت بڑا چیلنج رہا ہے کیونکہ ملک نجی شعبے میں مزید شہریوں کی خدمات حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے تاہم اس وقت عالمی سطح پر کوویڈ 19 نئے قواعد و ضوابط لایا ہے اور ان تارکین وطن کے لئے پریشانی بڑھا دی ہے جو کاروبار اور ملازمت میں کمی کے باعث غیر یقینی مستقبل کا سامنا کررہے ہیں اور ساتھ ہی موجودہ صورتحال میں اپنے ملک واپس منتقل ہونے سے بھی قاصر ہیں۔