کویت اردو نیوز 31 جنوری: کویت میں مقیم 60 سالہ افراد کی انشورنس کی رقم سے متعلق ختمی فیصلہ چند گھنٹوں میں متوقع ہے: ذرائع
تفصیلات کے مطابق 60 سال یا اس سے زیادہ عمر کے غیر گریجویٹ تارکین وطن کے لیے انشورنس پالیسی کی لاگت کا اعلان کویت اسٹاک ایکسچینج مارکیٹ میں درج انشورنس کمپنیوں اور پبلک اتھارٹی برائے افرادی قوت کے نمائندوں کے درمیان ہونے والی میٹنگ کے بعد اگلے 48 گھنٹوں کے اندر متوقع ہے۔ روزنامہ القبس نے باخبر ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انشورنس کی قیمت جو پہلے پیش کی گئی تھی اس پر PAM بورڈ آف ڈائریکٹرز نے اتفاق نہیں کیا ہے کیونکہ اس کی قیمت کو کم یا اس زمرے میں شامل افراد کے لیے انشورنس کی ادائیگی کو ممکن بنانے کے لیے کوئی اور حل تلاش کیا جا سکتا ہے۔ ذرائع نے مزید کہا کہ
حال ہی میں ورک پرمٹ کی تجدید کی قدر میں کمی سے متعلق ایک اجلاس منعقد کیا گیا جس کی صدارت وزیر انصاف جمال الجلاوی نے کی میں کہا گیا کہ "انشورنس کی قیمت 500 دینار تجویز کی گئی ہے اور ہر بار جب کوئی شخص ہسپتال جاتا ہے تو داخلہ فیس کی مد میں اس قیمت کا 10 فیصد ادا کرے گا جو کہ انسانی ہمدردی کے نقطہ نظر سے غلط ہے”۔ ذرائع نے نشاندہی کی کہ
سابق وزیر عبداللہ السلمان کے دور میں بورڈ آف ڈائریکٹرز کے آخری فیصلے کے مقابلے الجلاوی کی جانب سے ایک سال سے زیادہ کے لئے ورک پرمٹ کی تجدید کی فیس میں 50 فیصد کمی کرنا اس مسئلے کو ختم کرنے کے لیے ایک انسانی جہت رکھتا ہے جو حل نہ ہو سکا تاہم ‘ساٹھ سالہ تارکین وطن’ نے کل تک انشورنس کمپنیوں کی جانب سے انشورنس فیس کے بارے میں ایک سرکلر جاری کرنے میں ناکامی پر افسوس کا اظہار کیا۔ دریں اثنا روزنامہ الانباء نے کہا کہ اگرچہ سرکاری گزٹ (الکویت الیووم) میں 60 سال یا اس سے زیادہ عمر کے غیر گریجویٹ تارکین وطن کے رہائشی اجازت ناموں کی تجدید کے لیے ایک قانون شائع کیا گیا ہے لیکن رہائشی امور کی جنرل ایڈمنسٹریشن نے ابھی تک انفارمیشن سسٹم کو اپڈیٹ کرنے کے علاوہ متعلقہ حکام سے سرکلر حاصل نہیں کیا تاکہ اس زمرے کے لوگوں کے لیے رہائش کی تجدید کا دروازہ کھولا جائے جو کمپنیوں کو اپنے کارکنوں کے رہائشی اجازت ناموں کی "آن لائن” تجدید کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
اس دوران ذرائع نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں فیصلہ ‘گھنٹوں کے اندر’ جاری ہونے کی امید ہے۔ ذرائع نے تصدیق کی کہ تمام تارکین وطن کے لیے رہائش کی تجدید کے لیے دیگر دستاویزات کے ساتھ ہیلتھ انشورنس کی دستاویزات بھی جمع کرانی پڑتی ہیں۔