کویت اردو نیوز ، 23 اکتوبر 2023: پاکستان چاند کے قطب جنوبی پر ریسرچ سٹیشن بنانے کے ایک پرجوش منصوبے میں چین کے ساتھ شراکت داروں کے بڑھتے ہوئے کلب میں شامل ہو گیا ہے۔
پاکستان کے نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ اور چینی وزیر اعظم لی کیانگ نے بدھ کو بیجنگ میں ایک ابتدائی تعاون کے معاہدے پر دستخط کیے۔
چین کی قومی خلائی انتظامیہ نے جمعہ کو کہا کہ یہ تعاون دیگر شعبوں کے علاوہ چینی قمری بیس پروگرام کے انجینئرنگ اور آپریشنل پہلوؤں کا احاطہ کرے گا۔
چین، جسکا بنیادی مقصد 2030 ء تک ایک بڑی خلائی طاقت بنناہے، پہلےہی روس، وینزویلا ،جنوبی افریقہ سےتعاون حاصل کرچکاہے۔
چین نےاس دہائی کےآخر تک اپنےخلابازوں کوچاند پراتارنے کاہدف مقررکیا ہے۔
قطب جنوبی پر بیس کے قیام کی ٹائم لائن ناسا کے زیادہ اہم اور حساس "آرٹیمس” پروگرام کے مطابق ہے ۔
اگر ہم کہیں کہ چاند کا ٹکڑا پاکستان میں موجود ہے؟ اور چاند پر پاکستان کا جھنڈا کسی نے لہرایا تھا؟ وہ جھنڈا کہاں ہے؟ کیا یہ حیران کن نہیں ہے؟ چاند کا ٹکڑا اور چاند پر لہرایا جانے والا جھنڈا کراچی میں ہے مگر کہاں؟
کوئی پاکستانی مشن چاند پر نہیں گیا لیکن اس کے باوجود وہاں پاکستان کا جھنڈا لہرایا گیا اور چاند کا ٹکڑا بھی یہاں موجود ہے۔
چاند کا ٹکڑا پاکستان میں کہاں واقع ہے؟
پاکستان کے قومی عجائب گھر میں موجود چاند کا یہ ٹکڑا امریکہ کی جانب سے چاند پر بھیجی گئی اپالو 17 ٹیم کے ذریعے وہاں سے لایا گیا تھا۔ چاند پر جانے والی اسی امریکی ٹیم نے چاند پر اپنے دوست ممالک کے جھنڈے لہرائے تھے جن میں پاکستان کا جھنڈا بھی شامل تھا۔
چاند کا ٹکڑا پاکستان کوکس نے دیا؟
امریکہ نے 1973 میں پاکستان کو چاند کا ٹکڑا اور وہاں پر لہرایا ہوا پاکستانی پرچم تحفے میں دیا تھا اور یہ تحائف اس وقت کے امریکی صدر رچرڈ نکسن نے پاکستانی وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کو دیئے تھے جو اس وقت پاکستان کے قومی عجائب گھر کراچی میں موجود ہے۔
اپالو 17 کے خلابازوں کی ٹیم جولائی 1973ء میں کراچی پہنچی۔ ٹیم کا قافلہ کلفٹن سے شروع ہوا اور زیب النسا اسٹریٹ سے ہوتا ہوا ٹاور تک گیا۔ اس راستے پر کراچی کے لوگوں نے سڑک کے دونوں طرف کھڑے ہو کر خلابازوں کا پرتپاک استقبال کیا۔
چاند کے ایک ٹکڑے کی قیمت کتنی ہے؟
ماہرین کے مطابق پاکستان میں چاند کے ٹکڑے کی قیمت اتنی ہی ہے جتنی اس وقت چاند پر جانے اور واپس آنے پر ہوتی ہے۔ پاکستانی پرچم اور چاند کا ٹکڑا پاکستان نیشنل میوزیم میں ایک تاریخی یاد کے طور پر موجود ہے، یہ اس وقت پاکستان کا اثاثہ ہے۔