کویت اردو نیوز 08 اگست: متحدہ عرب امارات میں داخلے کے حوالے سے پاکستان اتھارٹی کا متحدہ اماراتی حکومت سے مطالبہ، پاکستانی مسافروں کے PCR کے بجائے اینٹیجن Antigen ٹیسٹ کے نتائج پر غور کیا جائے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی (CAA) نے وزارت خارجہ سے اپیل کی ہے کہ وہ متحدہ عرب امارات کی حکومت سے درخواست کرے کہ امارات کے لیے سفر کرنے والے مسافروں کے لیے تیز رفتار پی سی آر ٹیسٹ کی بجائے اینٹیجن ٹیسٹ پر غور کرے۔ متحدہ عرب امارات کی پاکستان سے واپس آنے والے غیر ملکیوں کے لیے پابندیوں میں نرمی کے باوجود ہزاروں لوگ اب تک پھنسے ہوئے ہیں کیونکہ ان کے مقامی ہوائی اڈوں پر تیز رفتار پی سی آر کی جانچ کی سہولیات موجود نہیں ہیں۔ پاکستان کی وزارت خارجہ سمیت
کئی عہدیداروں کو لکھے گئے ایک خط میں CAA نے کہا ہے کہ "اگرچہ ہم اس بات کو یقینی بناسکتے ہیں کہ پاکستان سے آنے والے مسافر دبئی کا سفر شروع ہونے سے 48 گھنٹے قبل ایک پی سی آر ٹیسٹ کروائیں لیکن دبئی جانے والے
مسافروں کے لیے تیز رفتار پی سی آر ٹیسٹ کی سہولت ہم فراہم نہیں کر سکتے کیونکہ یہ فی الحال پاکستان میں دستیاب نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "تاہم بدلے میں پاکستان سے دبئی جانے مسافروں کا ہمارے ہوائی اڈوں پر ٹیسٹ کیا جا سکتا ہے جو دبئی کے لیے پرواز کی روانگی سے قبل چھ گھنٹوں کے اندر اندر اینٹیجن ٹیسٹ کا استعمال کرتے ہوئے کیا جاتا ہے اور بعد میں پی سی آر ٹیسٹنگ دبئی پہنچنے پر کی جا سکتی ہے۔”
خط پر CAA کے ایئر ٹرانسپورٹ کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر سلیمان غوری کے دستخط موجود ہیں۔ اسی طرح ایک پریس ریلیز جو ان کہ سرکاری ترجمان سعد بن ایوب کی طرف سے جاری کی گئی ہے میں کہا گیا ہے کہ "پاکستانی مسافروں کی ایک بڑی تعداد کو پاکستان سے دبئی جانے سے روک دیا گیا ہے۔”
پاکستان اور دبئی کے درمیان ہمارے مسافروں کی سفری ضرورت کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ درخواست کی جاتی ہے کہ مذکورہ بالا معاملہ ترجیحی بنیادوں پر متحدہ عرب امارات کے حکام کے ساتھ حل کیا جائے اور متحدہ عرب امارات کے حکام سے گزارش ہے کہ وہ اپنی پالیسی پر نظر ثانی کریں۔
پچھلے ہفتے متحدہ عرب امارات کی جنرل سول ایوی ایشن اتھارٹی (GCAA) اور نیشنل ایمرجنسی کرائسس اینڈ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (NCEMA) نے اعلان کیا تھا کہ بھارت ، پاکستان ، سری لنکا ، نیپال ، نائیجیریا اور یوگنڈا سے مکمل طور پر ویکسین شدہ ویزا ہولڈر 5 اگست سے ملک واپس آ سکتے ہیں مزید یہ کہ رہائشیوں کو متحدہ عرب امارات میں ویکسین کے دونوں جاب لینا چاہیں۔
مسافروں کی کچھ اقسام بشمول ہیلتھ کیئر ورکرز ، اساتذہ ، طلباء ، ایکسپو 2020 ورکرز ، اور انسانی ہمدردی کے معاملات کو ویکسین کے بغیر سفر کی اجازت دی جا رہی ہے۔
متعلقہ امیگریشن اتھارٹیز کی جانب سے سفر سے قبل پیشگی منظوریوں کو بھی لازمی قرار دیا گیا ہے تاہم پھنسے ہوئے پاکستانی تارکین وطن متحدہ عرب امارات واپس نہیں جا سکے۔ ان میں سے بہت سے لوگوں نے اپنی اپیلوں کو ٹویٹر پر جاری کردیا ہے تاکہ کوئی سنوائی ہوسکے۔
ایئر بلیو میں متحدہ عرب امارات کے کنٹری منیجر سہیل نذر نے خلیج ٹائمز کو بتایا کہ وہ اس کا حل تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ "ہم مسئلے کو حل کرنے پر کام کر رہے ہیں۔ ہم نے ایک یا دو دن میں رہائشیوں کو دبئی واپس پہنچایا ہے تاہم جس دن سے متحدہ عرب امارات کے حکام نے (مسافروں کے لیے) تیز رفتار RT-PCR ٹیسٹ کروانا لازمی قرار دیا ہے تب سے ہم پاکستان سے ایک بھی مسافر نہیں لے سکے تاہم پاکستان کے تمام بڑے ہوائی اڈوں پر تیز رفتار اینٹیجن ٹیسٹ کی سہولیات دستیاب ہیں۔