کویت اردو نیوز 12 جون: گزشتہ سال 2021 میں ملازمت کی غرض سے متحدہ عرب امارات جانے والے پاکستانیوں کی تعداد میں مسلسل کمی واقع ہوئی۔ حال ہی میں جاری کیے گئے پاکستان اقتصادی سروے کے مطابق امارات میں ملازمت کی غرض سے جانے کے لیے
بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ کے ساتھ رجسٹرڈ پاکستانیوں کی تعداد آدھی رہ گئی ہے۔ 2021 میں یہ تعداد ستائیس ہزار چار سو بیالیس 27,442 تھی جبکہ پچھلے سال یہ تعداد تریپن ہزار چھ سو چھہتر 53,676 تھی۔ مسلسل دوسرے سال یہ تعداد گر گئی کیونکہ امارات جانے والے پاکستانیوں کی تعداد 2019 میں 211,216 سے کم ہو کر 2022 میں 53,676 رہ گئی۔ ملازمت کی غرض سے متحدہ عرب امارات پاکستانیوں کے لئے چوتھی بڑی منزل رہا جبکہ گزشتہ سالوں امارات پاکستانی شہریوں کے لیے دوسری بڑی منزل تھا تاہم
جولائی تا مارچ مالی سال 21-22 میں 5.3 فیصد کمی کے باوجود متحدہ عرب امارات پاکستان کے لیے ترسیلات زر کا دوسرا بڑا ذریعہ رہا کیونکہ متحدہ عرب امارات سے پاکستانیوں نے گزشتہ سال 4.52 بلین ڈالر کے مقابلے میں 4.28 بلین ڈالر بھیجے تھے۔
امارات نے کل ترسیلات زر میں 18.7 فیصد حصہ ڈالا جو کہ 7.1 فیصد بڑھ کر 22.952 بلین ڈالر بنے۔ جنوبی ایشیائی شہریوں کی نقل مکانی میں کمی کی وجہ مقامی مارکیٹ میں ملازمت کے متلاشیوں، خاص طور پر نیم ہنر مندوں کے لیے انتہائی مسابقتی بن گئی ہے۔ پاکستان اکنامک سروے نے کہا کہ کوویڈ 19 کی وبا نے نہ صرف پاکستان بلکہ دیگر علاقائی ممالک سے افرادی قوت کی برآمد میں بھی رکاوٹ ڈالی۔ بیرون ملک مقیم 11.7 ملین سے زائد پاکستانیوں میں سے تقریباً 1.6 ملین پاکستانی اس وقت امارات میں رہتے اور کام کرتے ہیں۔ عمان اور قطر نے گزشتہ سال دو خلیجی ممالک میں جنوبی ایشیائی شہریوں کی نقل مکانی میں بڑے پیمانے پر اضافہ دیکھا جو دوسرے اور تیسرے بڑے مقامات پر ابھرے جبکہ سعودی عرب سرفہرست ملک رہا جہاں پاکستانی شہریوں نے سب سے زیادہ ترجیح دی۔ دوسرے نمبر پر عمان پھر قطر پھر متحدہ عرب امارات پھر بحرین جبکہ کویت کے ویزے کے حصول کے لیے
سیکورٹی کلئیرنس کی رکاوٹ کی وجہ سے کویت جانے والے پاکستانی شہریوں کی تعداد دیگر خلیجی ممالک کی نسبت سب سے کم رہی۔ یاد رہے کہ پاکستانی شہریوں کے لئے کویت کا ویزہ وزارت داخلہ کی جانب سے سکیورٹی کلئیرنس ملنے کے بعد جاری ہوتا ہے جوکہ دونوں ممالک کی آپس میں حکومتی ہم آہنگی یا کسی کمپنی کو مطلوب مخصوص افرادی قوت کے پیش نظر متعلقہ کمپنی ہی حکومت سے سکیورٹی کلئیرنس کروا کر جاری کر سکتی ہے۔