کویت اردو نیوز 05 جنوری: آج بروز جمعرات، ہندوستان نے 24 دسمبر سے 3 جنوری تک ملک آنے والے بین الاقوامی مسافروں میں کورونا وائرس کی 11 نئی اقسام کا پتہ لگانے کا اعلان کیا۔
اس عرصے کے دوران جن 19,227 مسافروں کا کورونا ٹیسٹ کرایا گیا، ان میں سے 124 کا وائرس مثبت آیا۔
بدھ کے روز، عالمی ادارہ صحت نے 2019 کے آخر میں وباء کے آغاز کے بعد سے، کورونا وائرس کی سب سے زیادہ منتقل ہونے والی قسم کا انکشاف کیا۔
تنظیم کے مطابق، "اومیکرون” سے تعلق رکھنے والا "XBB. 1.5” کے نام سے جانا جاتا وائرس اب تک دریافت ہونے والے تمام میوٹینٹ میں سب سے زیادہ متعدی قسم ہے۔
لیکن اچھی خبر یہ ہے کہ مذکورہ بالا میوٹینٹ، تنظیم کے مطابق، اپنے پیشرو، "اومیکرون” کی طرح ایک ہلکی بیماری کا سبب بنتا ہے۔
دودری جانب چین کے شہر شنگھائی میں اسپتالوں کے وارڈز کورونا مریضوں سے بھر گئے جبکہ کورونا کا شکار ہو کر دم تورنے والے شہریوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق چین میں کورونا کا جن بے قابو ہونے لگا، شنگھائی میں اسپتالوں کے وارڈز کورونا مریضوں سے بھر گئے۔نئے آنے والے کورونا متاثرہ مریضوں کو اسپتال کے کوریڈور میں بیڈز فراہم کیے گئے جبکہ کورونا کا شکار ہو کر دم تورنے والے شہریوں کی تعداد میں اضافہ ریکارڈ کیا جارہا ہے۔
شنگھائی کے ایک اعلیٰ ہسپتال کے ایک سینئر ڈاکٹر نے کہا ہے کہ چین میں کیسوں میں زبردست اضافے کے دوران میگا سٹی کی 70 فیصد آبادی کووِڈ 19 سے متاثر ہو سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انفیکشن میں تیزی سے اضافہ اس وقت ہوا جب برسوں کی سخت گیر پابندیوں میں اچانک نرمی کی گئی۔شنگھائی کے کوویڈ ماہر ایڈوائزری پینل کے رکن نے اندازہ لگایا ہے کہ شہر کے 25 ملین افراد میں سے زیادہ تر متاثر ہوسکتے ہیں۔
انھوں نے بتایا شنگھائی میں وبا کا پھیلاؤ بہت وسیع ہے اور ہو سکتا ہے کہ یہ 70 فیصد آبادی تک پہنچ چکا ہو جو کہ (اپریل اور مئی میں) کے مقابلے میں 20 سے 30 گنا زیادہ ہے۔
اومیکرون کی مختلف قسم پورے شہر میں تیزی سے پھیل رہی ہے اور ماہرین نے پیش گوئی کی ہے کہ 2023 کے اوائل میں انفیکشن عروج پر ہوں گے۔
ڈاریکٹر عالمی ادارہ صحت نے خشہ ظاہر کیا ہے کہ چین کوویڈ کے حقیقی اعدادوشمار نہیں بتا رہا ہے، مریضوں کی اموات اور آئی سی یو میں داخلے کے چینی اعدادوشمار تسلی بخش نہیں ہے۔