کویت اردو نیوز 20 مارچ: پارلیمانی داخلہ اور دفاعی کمیٹی ایک مسودہ قانون میں ترمیم پر بحث کر رہی ہے جو کہ کویتی مردوں سے شادی کرنے والی غیر ملکی خواتین کو کویتی شہریت دینے سے متعلق ہیں۔
ترامیم کے تحت کویتی مرد سے شادی کرنے والی غیر ملکی خاتون تب تک کویتی شہری نہیں بن پائے گی جب تک کہ وہ کویتی مرد کے ساتھ شادی کی تاریخ سے اٹھارہ سال تک کویت میں قانونی رہائش برقرار رکھتی ہو اور
وزیر داخلہ کے سامنے کویتی شہریت اپنانے کی اپنی خواہش کا اظہار نہیں کرتی تاہم وزیر داخلہ اگر ضروری سمجھیں تو اسے کویتی شہریت حاصل کرنے سے بھی روک سکتے ہیں۔ اگر عورت کی شادی کویتی خاوند کی موت یا طلاق کی وجہ سے ختم ہو جاتی ہے اور اس کے بچے بھی ہوں، تو وہ کویتی شہریت حاصل کرنے کی اپنی خواہش کا اظہار کر سکتی ہے، بشرطیکہ
اس نے کویت میں اپنی قانونی اور معمول کی رہائش برقرار رکھی ہو اور اپنے بچوں کی دیکھ بھال کر رہی ہو جب تک کہ بچوں میں سے ایک بھی دس سال کی عمر تک پہنچ جاتا ہے۔ وزیر داخلہ اپنی تجویز کی بنیاد پر فرمان کے ذریعے اسے کویتی شہریت دے سکتے ہیں۔
مسودہ قانون کی وضاحتی یادداشت کے مطابق، موجودہ آرٹیکل کویتی شہریوں سے شادی کرنے والی غیر ملکی خواتین کو شادی کے صرف پانچ سال بعد اولاد کے بغیر بھی کویتی شہریت حاصل کرنے کی اجازت دیتا ہے جس کی وجہ سے غیر ملکی خواتین کی کویتی شہریت حاصل کرنے اور پھر کویت سے کوئی تعلق نہ رکھنے کے بعد
اپنے کویتی شوہروں سے علیحدگی اختیار کرنے کے کئی واقعات سامنے آئے ہیں۔ مجوزہ ترامیم کا مقصد اس مسئلے کو اٹھارہ سال تک بڑھا کر کویتی معاشرے کے ساتھ وفاداری اور انضمام کے ثبوت کی ضرورت ہے۔