کویت اردو نیوز، 2 مئی: قطر میں انڈین اہلکاروں کی جاسوسی کے الزام میں گرفتاری کے بعد قطری کمپنی نے ان کے رشتہ داروں کو ہوائی سفر اور قطر میں ان کے قیام کا انتظام خیر سگالی کے جذبے کے تحت کر تو دیا ہے لیکن کمپنی دوحہ میں اپنی تمام سروسز 31 مئی سے بند کر رہی ہے اور انڈیا سے تعلق رکھنے والے ملازمین کو بتا دیا ہے کہ ان کی ملازمت ختم کر دی جائے گی۔
خبروں کے مطابق دوحہ میں قائم ’ظاہرہ العالمی‘نے انڈین قومیت کے اپنے تمام ملازموں سے کہا ہے وہ مستعفی ہو جائیں۔
کمپنی میں انڈین شہریت رکھنے والے ملازمین کی تعداد 75 ہے جن میں اکثریت انڈین نیوی کے سابق اہلکاروں کی ہے۔
ان تمام ملازمین کو بتا دیا گیا ہے کہ ان کی ملازمت کا آخری دن 31 مئی ہوگا جبکہ معاہدے کے مطابق ان کی ملازمت کی مدت سنہ 2029 تک تھی۔
جن آٹھ انڈین اہلکاروں پر جاسوسی کا الزام عائد کیا گیا ہے انھیں پہلے ہی ملازمت سے برطرف کر دیا گیا ہے اور ان کی ملازمت ختم ہونے پر ملنے والی رقوم وغیرہ بھی طے پا چکی ہیں۔
برطانیہ کے اخبار نے خبر دی ہے کہ ’ایڈوانسڈ سروسز اینڈ مینٹیننس’ نامی کمپنی ظاہرہ العالمی کی عمارت ، کنٹریکٹ اور غیر انڈین ملازمین سمیت اس کے تمام اثاثوں کو اپنی ملکیت میں لے رہی ہے۔
قطر کی ’اے ایس ایم ‘ نامی اس کمپنی کے سربراہی دو فرانسیسی افسران کے ہاتھ میں ہے ۔ قطری بحریہ کے عملے کو تربیت دینے کا کام اب اس کمپنی کے برطانوی ، فرانسیسی اور اومانی شہری کریں گے۔
انڈین بحریہ کے آٹھ اہلکاروں کو ستمبر کے اوائل میں گرفتار کیا گیا تھا اور ان پر جاسوسی کی فرد جرم مارچ میں مقدمے کی پہلی سماعت کے موقع پر عائد کی گئی تھی، تاہم قطر کی حکومت نے ان الزامات کی تفصیل سے انڈین حکومت کو اگاہ نہیں کیا ہے۔
کہا جا رہا ہے کہ گرفتار کیے گئے اہلکاروں کے رشتے داروں کو بدھ کو دوسری سماعت میں شرکت کی اجازت دی جا سکتی ہے اور انھیں الزامات کی تفصیلات بھی دی جا سکتی ہیں۔ بعض اطلاعات کے مطابق آٹھوں اہلکاروں اور کمپنی کے سربراہ خمیص العجمی پر لگائے گئے کچھ الزامات مشترک ہیں اور کچھ الزامات مخصوص نوعیت کے ہیں۔
انڈین میڈیا اور دیگر ذرائع ابلاغ کے مطابق بحریہ کے ان سابق اہلکاروں پر الزام ہے کہ انھوں نےمبینہ طور پر اطالوی ساختہ جدید ترین آبدوزیں خریدنے سے متعلق قطر کے خفیہ پروگرام کی تفصیلات اسرائیل کو فراہم کی ہیں۔
گرفتار کیے گئے انڈین اہلکاروں اور ان کے رشتے داروں نےان الزامات سے انکار کیا ہے۔ قطر کی خفیہ ایجنسی کا دعوی ہے کہ ان کے پاس اس مبینہ جاسوسی کے بارے میں الیکٹرانک ثبوت موجود ہیں۔
انڈین بحریہ کے یہ سابق اعلی جس نجی دفاعی کمپنی (ظاہرہ العالمی) کے لیےکام کرتے تھے وہ قطری بحریہ کے عملے کو مختلف نوعیت کی تربیت فراہم کرتی ہے۔ اس کمپنی نے بحریہ کے ان سابق اہلکاروں کو انڈیا اور قطر کے درمیان ایک معاہدے کے تحت ملازمت دی تھی۔