کویت سٹی 18 اگست: عمر رسیدہ افراد کو ملک سے نکالنے کا فیصلہ اور اسکے منفی اثرات۔
تفصیلات کے مطابق پبلک اتھارٹی برائے افرادی قوت نے کہا ہے کہ سال اور اس سے زائد عمر کے افراد کے لئے ورک ویزا جاری کرنے پر پابندی عائد کردی گئی ہے انکے رہائشی اقامے منتقل نہیں کئے جاسکتے اور نہ ہی انکے تجدید ہوگی۔ 2012 میں اس فیصلے کے نافذالعمل ہونے کے بعد ان افراد کو ملک چھوڑ کر جانا پڑے گا ۔
سرکاری اعدادوشمار کے مطابق یہاں 83،000 سے زیادہ غیر ملکی افراد شامل ہیں جن کی عمریں 60 سال سے تجاوز کرچکی ہیں اور وہ ثانوی قابلیت یا اس سے بھی کم پڑھے لکھے ہیں نیز یہاں 149،000 خواتین ہیں جو گھروں میں کام کرتی ہیں اور ان سب کی عمریں 60 سال سے کم ہیں۔ وہ لیبر مارکیٹ سے منسلک نہیں ہیں کیونکہ وہ آزادانہ بنیاد پر گھروں کا کام کرتی ہیں۔
متعدد تارکین وطن نے اپنے خدشے کا اظہار کیا کہ اس فیصلے سے ان کے اہل خانہ منتشر ہوجائیں گے۔ بہت سے لوگوں نے خدشات کا اظہار کیا ہے کہ اس فیصلے سے ان کے والدین کو ملک چھوڑ کر جانا پڑے گا اور اگر وہ اپنے خاندان کے کفیل ہیں تو اس فیصلے کا براہ راست اثر انکے بچوں پر پڑے گا جو انکی کفالت سے منسلک ہیں۔
یہ خبر بھی پڑھیں: تارکین وطن کی اچانک کمی سے مزید مشکلات پیدا ہوں گی
تارکین وطن کی بڑی تعداد نے بتایا کہ یہ فیصلہ ان کے لئے معاشرتی ، ثقافتی اور سلامتی کے جہتوں کو بدل دے گا جیسا کہ بہت سارے لوگوں کا خیال ہے کہ جب ان کے بزرگ والدین ملک چھوڑ کر چلے جائنگے تو صرف جوانوں کی جماعت رہ جائے گی جبکہ بوڑھے معاشرتی کردار ادا کرتے ہیں اور انکی رہنمائی ضروری ہے۔
یہ فیصلہ آبادیاتی ساخت کے عدم توازن اور لیبر مارکیٹ پر اس کے اثرات کو دور کرنے کے لئے حکومت کے وژن میں آتا ہے۔