قطر کے لیبر قانون میں جامع اصلاحات، تنخواہوں میں اضافہ کر دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ لیبر باڈی نے اتوار کے روز اعلان کیا کہ توانائی سے بھر پور ملک قطر نے نئے لیبر قوانین کے ذریعے عرصہ دراز سے تنقید کا نشانہ بننے والے کفالہ سسٹم کو مؤثر اور کامیاب طریقے سے ختم کیا۔
بین الاقوامی لیبر آرگنائزیشن نے کہا کہ اب نئے قانون کے مطابق تارکینِ وطن کارکنان اس بات کے پابند بھی نہیں ہوں گے کہ اپنا روزگار بدلنے سے پہلے اپنے موجودہ کفیل سے قانونی اجازت حاصل کریں۔ قطری حکومت کے اتوار 30 اگست کو کیے گئے ایک اعلان کے مطابق ملک ميں کسی بھی کارکن کی کم از کم ماہانہ تنخواہ اب ایک چوتھائی کے اضافے کے بعد ایک ہزار ریال (275 امریکی ڈالر کے برابر) کر دی گئی ہے تاہم یہ قانون ملک کے سرکاری گزٹ میں شائع ہونے کے چھ ماہ بعد مؤثر ہوگا۔
کم سے کم اجرت کے قاعدے کے تحت کفیل کو رہائش اور کھانے کے لئے بھی الاؤنس ادا کرنے ہونگے۔ قطر جس کے شہری قدرتی گیس کے ذخائر کی وجہ سے دنیا میں فی کس سب سے زیادہ آمدنی سے لطف اندوز ہوتے ہیں 2018 میں جزوی طور پر "کفالہ سسٹم” کا خاتمہ کر چکے ہیں۔
یہ خبر بھی پڑھیں: 60 سالہ تارکین وطن کے لیے اچھی خبر
قطر کو تیزی کے ساتھ مستحکم مملکت میں تبدیل کیا جارہا ہے جس کی وجہ تیل اور قدرتی گیس کی دولت سے مالا مال ہونا ہے۔ نسبتاً چھوٹی مقامی آبادی والے توانائی سے مالا مال خلیجی ممالک کی طرح قطر بھی ایک ملین سے زیادہ غیر ملکی کا رکنوں پر انحصار کرتا ہے جن میں سے بہت سے بھارتی اور نیپال قومیت سمیت دیگر جنوبی ایشیائی ممالک سے تعلق رکھتے ہیں۔
کارکنان کے حقوق کی محافظ تنظیموں نے طویل عرصے سے "کفالہ سسٹم” نظام کو تنقید کا نشانہ بنایا ہوا تھا کیونکہ یہ نظام غیر ملکی کارکنان سے بدسلوکی کی اجازت دیتا تھا۔