کویت اردو نیوز ، 1 اکتوبر 2023 : برطانیہ کے نامور نیورو سرجن کا کہنا ہے کہ آئندہ دو برسوں میں وہ مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے دماغ کی سرجری کر سکیں گے جو زیادہ محفوظ اور موثر ہو گی۔
برطانیہ میں ٹرینی سرجن چھوٹے سوراخوں کے ذریعے دماغ کی درست سرجری کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کا استعمال سیکھ رہے ہیں۔
یونیورسٹی کالج لندن میں تیار کی جانے والی یہ ٹیکنالوجی دماغ کےاندر گہرائی میں موجود چھوٹے ٹیومر اور خون کی نالیوں جیسے اہم ڈھانچے کو دکھا سکتی ہے۔
دماغ کی سرجری کے لیے انتہائی درستگی اور محنت کی ضرورت ہوتی ہے، یہاں تک کہ ایک چھوٹی سی غلطی بھی مریض کی جان کو فوری خطرے میں ڈال سکتی ہے۔
دماغ میں انگور کے سائز کے پٹیوٹری گلینڈ کو کسی بھی نقصان سے بچانا بہت ضروری ہے کیونکہ یہ غدود جسم کے تمام ہارمونز کو کنٹرول کرتا ہے۔
نیشنل ہسپتال فارنیورولوجی اینڈنیوروسرجری کےکنسلٹنٹ نیوروسرجن نے کہا ہے کہ دماغ کی سرجری کرتے وقت اگر سرجیکل اپروچ یا دماغ میں بنایا گیا سوراخ بہت چھوٹا ہو تو ٹیومر کو مکمل طور پر نکالنا مشکل ہو سکتا ہے، یہ خطرناک بن سکتا ہے ۔
انکا کہناہےکہ ‘اگریہ سوراخ بہت بڑاہوجائے تو دماغ کےاندر اہم اور نازک اعضاءکونقصان پہنچنےکا خطرہ ہوسکتا ہے۔’
آرٹیفیشل انٹیلی جنس نے اس قسم کی پٹیوٹری سرجری کی 200 سے زائد ویڈیوز کا تجزیہ کیا، صرف 10 ماہ میں مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی نے اتنا سیکھ لیا جتنا کہ ایک سرجن کو سیکھنے میں دس سال لگتے ہیں۔