کویت اردو نیوز: سعودی خاتون نے فائیو سٹار ہوٹل میں ملازمہ کی سالگرہ کی تقریب کا اہتمام کر کے اپنی ملازمہ کو حیران کر دیا۔ نوکرانی خوشی کے آنسوؤں سے پھوٹ پڑی ، جب اسے اپنے اعزاز میں شاندار تقریب کا علم ہوا۔
سعودی خاتون کے اس اقدام کو سوشل میڈیا پر صارفین کی جانب سے بے حد سراہا جا رہا ہے۔ لوگ کہتے ہیں کہ عورت نے اپنی ملازمہ کو عزت دیکر سب کا سر فخر سے بلند کردیا۔
اس حوالے سے خادمہ کا کہنا تھا کہ وہ نہیں جانتی تھیں کہ ان کے لیے ایک بہت ہی خوبصورت ‘سرپرائز’ ہوگا جہاں وہ اپنی مالکن کے ساتھ جارہی ہیں۔
خادمہ نے مزید کہا کہ میں اپنے اسپانسر کے ساتھ ایک پرتعیش ہوٹل میں ایک میز پر بیٹھی تھی کہ اچانک ہوٹل کا عملہ ہاتھوں میں کیک اور گلدستے لیے میرے پیچھے جمع ہو گیا جب کہ ایک شخص نے گٹار پر میرے نام سے سالگرہ کی مبارکباد گانا شروع کر دیا۔
اپنی سالگرہ کی تقریب دیکھ کر خادمہ اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکیں اور اسکی آنکھوں میں خوشی کے آنسو آگئے ۔
اس سے قبل بھی ایک سعودی شہری نے بنگلہ دیشی ملازمہ کی بیٹی کو ملازمہ کی موت کے بعد گود لے کر انسانیت کی اعلیٰ مثال قائم کی تھی۔ سعودی عرب کے علاقے الجوف میں رہنے والے سعودی شہری نے اپنی ملازمہ کی بیٹی کو گود لے لیا۔
لڑکی کے بنگلہ دیشی والد حسن عابدین نے بتایا کہ وہ الجوف کے علاقے میں ایک سعودی شہری کے گھر ڈرائیور کے طور پر کام کرتے ہیں، بیوی بھی اسی گھر میں ملازمہ تھی۔
بیوی پرامید تھی، جب ڈیلیوری کا وقت قریب آیا تو ہسپتال میں آپریشن کے ذریعے بچی کی پیدائش ہوئی، تاہم بیوی کی طبیعت بگڑ گئی اور وہ کومے میں چلی گئی، جس کے بعد وہ دم توڑ گئی۔
ایک طرف حسن عابدین اپنی بیوی کی جدائی کے صدمے کا سامنا کر رہے تھے اور دوسری طرف اس فکر میں تھے کہ وہ اپنی نومولود بیٹی کی پرورش اور دیکھ بھال کیسے کر پائیں گے۔
حسن عابدین کا کہنا ہے کہ جب میں نے اپنے کفیل سے اس مشکل صورتحال کا ذکر کیا تو اس نے بغیر کسی جھجک کے مجھے کہا کہ بیٹی کی فکر نہ کرو، اب سے وہ ہماری بیٹی ہوگی اور میں اسے اپنے بچوں کے ساتھ پالوں گا۔
اپنی بیٹی کی پرورش اور دیکھ بھال ایک بہت بڑی ذمہ داری تھی، لیکن کفیل نے مجھے اس پریشانی سے نجات دلائی کیونکہ میں اکیلے اتنی بھاری ذمہ داری اٹھانے کے قابل نہیں تھا۔
سعودی شہری عید الشمری نے بتایا کہ رات گئے حسن کا فون آیا اور اس نے روتے ہوئے کہا کہ اس کی بیوی کا انتقال ہوگیا ہے، اب میں لڑکی کو کہاں لے جاؤں؟
اس نے اپنے ڈرائیور کی پریشانی دیکھ کر اسے تسلی دی اور کہا کہ بیٹی کی فکر نہ کرو، آج سے وہ ہماری بیٹی ہے اور ہمارے بچوں کے ساتھ پرورش پائے گی۔
سعودی شہری نے اپنی بنگلہ دیشی ملازمہ اور ڈرائیور کی نومولود بیٹی کو گود لے کر انسانیت کی مثال قائم کی اور بچی کا نام ‘رحمہ’ رکھا جو اب سعودی شہری کے بچوں کے ساتھ رہتی ہے۔