کویت اردو نیوز : کیا آپ نے کبھی بونے درخت دیکھے ہیں؟ جی ہاں، وہ درخت جو اونچائی میں چھوٹے ہوتے ہیں انہیں بونسائی درخت کہتے ہیں۔
آج ہم آپ کو جاپان کے اس قدیم فن کے بارے میں بتاتے ہیں جو اس خاص قسم کے درخت پر بڑی مہارت سے کیا جاتا ہے جو کہ اونچائی میں چھوٹا ہے۔
بونسائی کیا ہے؟
بونسائی دراصل ایک فن ہے، بونسائی دو الفاظ کا مجموعہ ہے، بون کا مطلب چھوٹا ڈبہ ہے اور سائی سے مراد کنٹینر میں لگائے گئے درخت ہیں۔
کراچی کے زمزم پارک میں سالانہ بونسائی درختوں کی نمائش کا انعقاد کیا گیا جس میں 30 سے زائد اقسام کے 200 سے زائد بونسائی درخت موجود تھے۔
یہ فن کیسے کیا جاتا ہے؟
اس موقع پر پاکستان بونسائی سوسائٹی کے صدر خواجہ محمد مظہر نے بتایا کہ اس جاپانی آرٹ کے ذریعے چھوٹے کنٹینر میں درخت اگائے جاتے ہیں۔
بونسائی آرٹسٹ ان درختوں کو مختلف طریقوں سے وائرنگ، کٹنگ، نپنگ کے ذریعے خوبصورت بناتے ہیں جو ان بونے درختوں کی خوبصورتی میں اضافہ کرتے ہیں۔
درخت کو ایک چھوٹے کنٹینر میں رکھا جاتا ہے تاکہ جڑ زیادہ پھیل نہ جائے، درخت کی ایک جڑ (ٹیپروٹ) کو کاٹ دیا جاتا ہے تاکہ وہ زیادہ لمبا نہ ہو، اس طرح درخت کی اونچائی اور چوڑائی محدود ہو جاتی ہے۔ اور پھر درخت کو مختلف شکلیں دی جاتی ہیں۔
تناؤ سے نمٹنے کے لیے مفید :
باغبانی کے شوقین اسے بالکونی میں سجاوٹ کے لیے رکھتے ہیں جب کہ نمائش میں موجود ایک شہری کا کہنا تھا کہ یہ درخت خوبصورتی کے علاوہ گھروں میں ذہنی تناؤ کے مسائل کو کم کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
یہ فن کتنا قدیم ہے؟
پاکستان بونسائی سوسائٹی کے صدر کے مطابق اس فن کی ابتدا گندھارا سے ہوئی اور جیسے جیسے بدھ مت بھارت، چین ، جاپان میں پھیلا، یہ فن دیگر علاقوں میں بھی منتقل ہوا ۔