کویت اردو نیوز : شہریوں کو بینکوں کی لمبی قطاروں سے بچانے اور جدید سہولیات کی فراہمی کے لیے ملک بھر میں آٹو ٹیلر مشینوں (اے ٹی ایم) کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جہاں سے لوگ ڈیبٹ یا کریڈٹ کارڈ کے ذریعے رقم نکال سکتے ہیں، تاہم ان کا استعمال خطرناک بھی ہوسکتا ہے۔
ویسے تو آئے روز آن لائن فراڈ کے نئے نئے کیس سامنے آ رہے ہیں، اے ٹی ایم، ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈ کی کلوننگ بھی ان طریقوں میں سے ایک ہے۔
دھوکہ دہی کرنے والے کارڈ کے دھوکے باز آپ کا ڈیٹا چوری کرتے ہیں اور منٹوں میں آپ کی بچت سے آسانی سے ہاتھ صاف کر لیتے ہیں۔
اگر آپ بھی نقد رقم نکالنے کے لیے اے ٹی ایم کا استعمال کرتے ہیں، تو آپ چند قدموں پر توجہ دے کر اپنی محنت سے کمائی گئی رقم کوغلط ہاتھوں میں جانےسےبچاسکتے۔
اس حوالے سے بینکنگ کے ماہر آصف اقبال نے ایک ٹی وی پروگرام میں بتایا کہ اس کے جرائم کرنے والے افراد نے اے ٹی ایم میں خفیہ کیمرہ لگا کر اس کے کی بورڈ پر نمبروں میں گلو لگا دیا جس سے بٹن جام ہو گئے۔
اس کے بعد جب آپ کارڈ ڈالتے ہیں تو کارڈ مشین میں رہ جاتا ہے، مشین کے باہر کھڑے لوگ بھی پیچھے سے آتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمارا کارڈ بھی اندر رہ گیا ہے اور آپ کو باہر نکال دیتے ہیں۔
آصف اقبال کا کہنا تھا کہ یاد رکھیں کہ کارڈ مشین میں رہ جائے تو تین منٹ بعد خود بخود واپس آجاتا ہے، جسے جرائم پیشہ افراد دوسرے اے ٹی ایم جا کر پیسے نکالنے کے لیے آپ کا پاس ورڈ استعمال کرتے ہیں۔
اگر آپ کو کبھی لگتا ہے کہ آپ ان لوگوں کے جال میں پھنس گئے ہیں اور بینک بھی بند ہے تو آپ کو فوری طور پر پولیس سے رابطہ کرنا چاہیے کیونکہ وہاں آپ کو ان کے فنگر پرنٹس ملیں گے جس سے آپ کو ملزمان کا سراغ لگانے میں مدد ملے گی۔