کویت اردو نیوز : ( پاکستان) ٹھٹھہ کی تحصیل کھاروچھاں کے ماہی گیروں کی راتوں رات لاٹری لگ گئی۔ کیٹی بندر کے قریب کھلے سمندر میں 300 سے زائد نایاب مچھلیاں ماہی گیروں کے جال میں پھنس گئیں۔
ماہی گیروں کا کہنا ہے کہ یہ نایاب مچھلی کوئی اور نہیں بلکہ سوا مچھلی ہے۔کھلے سمندر میں پکڑی جانے والی ان 300 مچھلیوں کی مالیت ایک کروڑ روپے بتائی جاتی ہے۔
کوسٹل میڈیا سنٹر ابراہیم حیدری کے ترجمان کمال شاہ نے اس حوالے سے بتایا کہ ماہی گیر حنیف قتیار کی کشتی ان مچھلیوں کو پکڑنے میں کامیاب رہی۔
اس سے قبل بھی کراچی کے ابراہیم حیدری کے کھلے سمندر میں 700 ملین روپے مالیت کی ”ساوا مچھلی“ ماہی گیروں کے جال میں پھنس گئی تھی ، کراچی فش ہاربر پر ماہی گیروں نے 70 کروڑ روپے کی مچھلی فروخت کی تھی ۔
اس نایاب مچھلی کے پیٹ سے نکالی گئی چربی سرجیکل دھاگوں کی تیاری میں استعمال کی جاتی ہے جسے گولڈن سوا کہتےہیں۔
اس نایاب مچھلی کے پیٹ سے نکالی گئی چربی کو جراحی کے دھاگے بنانے میں استعمال کیا جاتا ہے۔ جبکہ مچھلی کا گوشت بھی منڈی میں مہنگے داموں فروخت ہوتا ہے۔