کویت اردو نیوز 31 مارچ: قرض کی قسطوں کے التوا میں غیر ملکی اور بیدون شامل نہیں ہیں: بینکنگ ذرائع
تفصیلات کے مطابق بینکاری ذرائع نے روزنامہ القبس کو بتایا کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی میں منظور کئے جانے والا قانون جس کے مطابق اگلے 06 ماہ کے لیے بینکوں اور فنانس کمپنیوں سے لیے جانے والے قرضوں کی اقساط ادا کرنے کی چھوٹ دے دی گئی ہے۔ بینکنگ ذرائع نے کہا کہ کویت میں رہائش پذیر غیرملکی اور بیدون کو بینکوں اور فنانسنگ کمپنیوں میں قرضوں کی قسطوں کو ملتوی کرنے کے قانون میں شامل نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ شہریوں میں تاخیر کو محدود کرنے کے رجحان کو تقویت دینے والے اہم اشارے میں سے ایک یہ ہے کہ گذشتہ سال 380 ملین دینار سے قسطوں میں تاخیر کرنے کی لاگت میں کمی اس سال صرف 340 ملین رہ گئی ہے۔
اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہ قانون پر عمل درآمد کرنے کا طریقہ کار واضح نہیں ہے۔ ذرائع کے اشارے کے بعد بتایا گیا ہے کہ قرض کی قسطوں میں تاخیر اس بار اس قانون پر مبنی ہے جس کی قیمت سرکاری خزانے سے ادا کی جاتی ہے اور اسی وجہ سے صرف کویتی شہری ہی اس سے فائدہ اٹھانے کے حقدار ہیں جو کہ پچھلے سال کے التواء کے برعکس اقدام کے مطابق آیا ہے۔
انہوں نے اس کیٹیگری سے خارج ہونے والے کچھ زمروں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ جب تک ریاست ان کی قیمت برداشت نہیں کرے گی ان کے ساتھ کویتی شہریوں جیسا سلوک نہیں کیا جائے گا اس کے علاوہ ہر بینک اس بات کا حق رکھتا ہے کہ وہ اپنے غیر ملکی صارفین کی بھی 06 ماہ کی اقساط ملتوی کر دے مگر اس کی قیمت اور نقصانات اس بینک کو خود برداشت کرنا ہوں گے حکومت کویت اس میں کوئی معاونت نہیں کرے گی۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ بینک اور فنانس کمپنیاں صارفین کے مابین اپنے نظام میں طے شدہ مساوات کے اصول کی خلاف ورزی نہیں کریں گی اور وہ اپنے تمام صارفین کے ساتھ بلا امتیاز سلوک کرنے کے لئے پرعزم ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریاست کی جانب سے قیمت برداشت کرنے کے باوجود بینکوں نے صارفین کے ساتھ انصاف کے ساتھ معاملات کرنے کی اپنی ذمہ داری کی خلاف ورزی کی تو قانونی نقطہ نظر سے مساوات اور انصاف پسندی سے وہ ختم ہوجائے گا۔