کویت اردو نیوز 23 فروری: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور سابق وزیر داخلہ رحمان ملک بدھ کو کورونا وائرس سے متعلق پیچیدگیوں کی وجہ سے شدید بیمار ہونے کے بعد اسلام آباد میں 70 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔
ان کے ترجمان ریاض علی طوری نے اپنے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل کے ذریعے اس خبر کی تصدیق کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ کہتے ہوئے بہت دکھ ہوا کہ سابق وزیر داخلہ، پی پی پی کے سینئر رہنما عبدالرحمان ملک انتقال کر گئے ہیں۔
اس ماہ کے شروع میں سابق وزیر کو علاج کے لیے نجی اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔ ان کے قریبی ذرائع نے بتایا تھا کہ انہیں پھیپھڑوں کی پیچیدگیوں کے علاج کے لیے ہسپتال کے انتہائی نگہداشت یونٹ (آئی سی یو) میں داخل کرایا گیا تھا جو کہ کوویڈ 19 میں مبتلا ہونے کے بعد پیدا ہوا تھا۔ ان کے پسماندگان میں بیوہ اور دو بیٹے ہیں۔
رحمان ملک پیپلز پارٹی کے سینیٹر تھے اور 2008 سے 2013 تک ملک کے وزیر داخلہ بھی رہ چکے ہیں۔ سینئر سیاستدان اور سابق وزیر داخلہ رحمان ملک بدھ کی صبح 70 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔
یکم فروری کو پیپلز پارٹی کی سینیٹر سحر کامران نے ٹوئٹر پر اعلان کیا تھا کہ رحمان ملک کی طبیعت بگڑ گئی ہے جس کے باعث انہیں وینٹی لیٹر پر رکھا گیا ہے۔ کراچی یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری حاصل کرنے والے رحمان ملک نے 2008 سے 2013 تک ملک کے وزیر داخلہ کے طور پر خدمات انجام دیں۔ وہ سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کے قریبی ساتھیوں میں سے ایک تھے۔
ان کی خدمات کے پیش نظر حکومت پاکستان نے انہیں ملک کے اعلیٰ ترین سول اعزازات میں سے ایک ستارہ شجاعت (بہادری کا ستارہ) سے نوازا تھا۔ انہوں نے ریاست کی طرف سے نشان امتیاز (آرڈر آف ایکسیلنس) بھی حاصل کیا۔
ان کے انتقال کی خبر کے بعد ملک کے تمام سیاسی حلقوں سے تعزیت کا سلسلہ شروع ہو گیا۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے ٹویٹر پر لکھا کہ "مجھے سابق وزیر داخلہ رحمان ملک کے انتقال پر بہت دکھ ہوا، اللہ ان کی مغفرت فرمائے اور ان کے اہل خانہ کو صبر جمیل عطا فرمائے”۔
ایم پی اے سندھ اسمبلی ممتاز علی چانڈیو نے کہا کہ سینیٹر رحمان ملک کے اچانک انتقال کی خبر سن کر بہت دکھ ہوا، واقعی ایک بہت بڑا نقصان ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ ان کی روح کو سکون عطا فرمائے۔ اہل خانہ سے دلی تعزیت۔ مسلم لیگ ن کی رہنما حنا بٹ نے بھی رحمان ملک کے انتقال پر دکھ کا اظہار کیا۔