کویت اردو نیوز 29 نومبر: کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے پیر کے روز جون میں حکومت کے ساتھ طے شدہ جنگ بندی کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے اور اپنے جنگجوؤں کو ملک بھر میں حملے کرنے کا حکم دیا ہے۔
ٹی ٹی پی نے 2007ء میں ابھرنے کے بعد سے ملک بھر میں سیکڑوں تباہ کن حملوں، بم دھماکوں اور ہزاروں ہلاکتوں کی ذمہ داری قبول کی ہے یا اسے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ان ہلاکتوں کا ذمے دار قرار دیا جاتا ہے۔
یہ جنگجو گروپ افغانستان میں طالبان سے الگ تھلگ ہے لیکن ان کی نظریاتی اساس ایک ہی ہے۔ اس کے علاوہ گہرا نسلی تعلق موجود ہے اور ان میں اکثریت پشتونوں کی ہے جو دونوں ملکوں کے درمیان وسیع سرحدی علاقے میں آر پار آباد ہیں۔
کالعدم ٹی ٹی پی نے کہا ہے کہ ’’مختلف علاقوں میں جنگجوؤں کے خلاف فوجی کارروائیاں جاری ہیں لہٰذا جنگجوؤں کے لیے ناگزیر ہوگیا ہے کہ وہ پورے ملک میں جہاں کہیں بھی ہو سکے، حملے کریں‘‘۔
ٹی ٹی پی نے کچھ عرصے تک پاکستان کی دشوار گزار قبائلی پٹی کے وسیع علاقوں پر اپنا تسلط برقرار رکھا تھا اور وہاں اپنی عمل داری قائم کررکھی تھی۔
پاکستان کی سکیورٹی فورسز نے وفاق کے زیرانتظام سابق قبائلی علاقوں میں ٹی ٹی پی کے جنگجوؤں کے خلاف گذشتہ ڈیڑھ ایک عشرے کے دوران میں مختلف کارروائیاں کی ہیں اور 2010 سے انھیں بڑے پیمانے پر پاکستان کے قبائلی علاقوں سے نکال باہر کیا تھا ہمسایہ جنگ زدہ ملک افغانستان میں راہ فرار اختیار کرنے پر مجبورکردیا تھا لیکن کابل میں افغان طالبان کی اقتدار میں واپسی سے ایک مرتبہ پھر ان کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔
کالعدم ٹی ٹی پی نے جون میں حکومتِ پاکستان کے ساتھ جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا لیکن دونوں فریقوں نے بار بار یہ دعویٰ کیا ہے کہ جنگ بندی کو نظر انداز کیا گیا ہے اور جنگجوؤں کی سکیورٹی فورسز کے ساتھ صوبہ خیبر پختونخوا میں ضم شدہ سابق قبائلی علاقوں میں متعدد خونریز جھڑپیں ہوچکی ہیں۔ خیال رہے کہ جنگجوؤں نے پاک فوج اور پولیس پر حالیہ ہفتوں میں متعدد تباہ کن حملے بھی کیے ہیں۔