کویت اردو نیوز 18 جنوری: نیپال میں مہلک فضائی حادثے میں جان کی بازی ہارنے والی خاتون پائلٹ انجوکھاٹی واڈا اپنے طیارے کے پوکھرا کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پرمحفوظ اترنے کے بعد چیف پائلٹ بننے والی تھیں لیکن ان کا یہ خواب ادھورا رہ گیا اور زندگی کا سفرمکمل ہوگیا۔
انجوکھاٹیا واڈا نے سنہ 2010ء میں اپنے آنجہانی شوہر کے نقش قدم پر چلتے ہوئے نیپال کی یتی ایئرلائنز میں بطور پائلٹ شمولیت اختیار کی تھی۔
ان کے شوہر ان سے چار سال قبل 2006ء میں یتی ائیرلائنز ہی کے ایک طیارے کو اڑاتے ہوئے حادثے کا شکار ہو گئے تھے۔ ان کا ایک چھوٹا مسافر طیارہ لینڈنگ سے چند منٹ قبل گرکر تباہ ہوگیا تھا۔
44 سالہ کھاٹی واڈا اتوار کے روزکٹھمنڈو سے اڑان بھرنے والی یتی ایئرلائنز کی پرواز میں شریک پائلٹ تھیں۔ ان کا طیارہ پوکھرا شہرکے قریب اترتے ہوئے گہری کھائی میں گرکر تباہ ہوگیا تھا جس کے نتیجے میں 68 افرادہلاک ہوگئے تھے۔ طیارے میں سوار 72 افراد میں سے کوئی بھی زندہ نہیں بچا۔
ایئرلائن کے ترجمان سدرشن بارتولا نے خبررساں ادارے رائٹرزکو بتایا کہ ان کے شوہر دیپک پوکھرل 2006 میں جملا میں یتی ایئرلائنز کے ٹوئن اوٹر طیارے کے حادثے میں ہلاک ہوئے تھے۔
انھوں نے اپنے شوہرکی موت کے بعد انشورنس سے ملنے والی رقم سے پائلٹ کی تربیت حاصل کی تھی۔
بارتولا نے بتایا کہ 6400 گھنٹے سے زیادہ پرواز کا تجربہ رکھنے والی پائلٹ کھاٹی واڈا اس سے قبل دارالحکومت کٹھمنڈو سے ملک کے دوسرے سب سے بڑے شہر پوکھرا کے مشہور سیاحتی روٹ پرکئی مرتبہ طیارے اڑا چکی تھیں۔
طیارے کے کپتان کمال کے سی کی لاش برآمد کر لی گئی ہے۔ ان کا 21 ہزار 900 گھنٹے سے زیادہ دورانیے کا پروازیں چلانے کا تجربہ تھا۔ ان کی لاش کی شناخت کر لی گئی ہے۔
بارتولا نے کہا کہ کھاٹی واڈا کی باقیات کی شناخت نہیں ہوسکی ہے لیکن ان کی موت کا خدشہ ہے۔ انھیں ذاتی طور پرجاننے والے یتی ایئرلائنز کے ایک عہدہ دار نے بتایا کہ گذشتہ روز وہ ایک انسٹرکٹر پائلٹ کے ساتھ طیارہ اڑا رہی تھیں اور یہ کسی بھی ایئرلائن کا معیاری طریق کار ہے۔
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پرعہدہ دار نے کہا کہ ’’وہ کسی بھی ڈیوٹی پر جانے کے لیے ہمیشہ تیار رہتی تھیں اور پہلے بھی کئی مرتبہ پوکھراجا چکی تھیں‘‘۔
عینی شاہدین کے بیانات اورحادثے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ہے جس کے مطابق کھاٹی واڈا جس طیارے کو اڑا رہی تھیں، وہ اترتے وقت ایک طرف سے دوسری طرف گھوم رہا تھا اور پھر پوکھراکے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے قریب کھائی میں گر کر تباہ ہو گیا اور اس میں آگ لگ گئی۔
اب طیارے کے کاک پٹ وائس ریکارڈراور فلائٹ ڈیٹا ریکارڈرتفتیش کاروں کو یہ معلوم کرنے میں مدد دے سکتے ہیں کہ واضح موسم میں طیارہ کس وجہ سے گر کر تباہ ہوا تھا۔
نیپال میں سنہ 2000 سے لے کر اب تک طیارے یا ہیلی کاپٹر کے حادثات میں قریباً 350 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔اس ملک میں ماؤنٹ ایورسٹ سمیت دنیا کے 14 بلند ترین پہاڑوں میں سے آٹھ واقع ہیں۔ پہاڑی علاقے میں اچانک موسم خراب ہونے سے مہلک حادثات پیش آتے رہتے ہیں۔