کویت اردو نیوز 26 فروری: جدید ٹیکنالوجی نے ہم سب کو خوردبین کے نیچے رکھ دیا ہے۔ الیکٹرانک آلات کے ذریعہ ہم سب کی مانیٹرنگ کی جارہی ہے۔
یہی وہ آلات ہیں جن سے ہم وابستہ ہو چکے ہیں۔ انہیں الیکٹرانک آلات کے ذر یعہ سوشل میڈیا ایپس بھی زندگیوں کا حصہ بن گئی ہیں۔ لوگوں کو ان ایپس کی لت پڑ چکی ہے۔
تاہم اب ایسا لگتا ہے کہ سوشل میڈیا ویب سائٹس اور ایپس آپ کے ہر اقدام کی پیروی کرنے لگی ہیں۔یہ ایپ لاکھوں ناپسندیدہ صارفین سے بڑے پیمانے پر ذاتی ڈیٹا اکٹھا کر رہی ہیں ۔ تاہم کچھ ایپس دوسروں کے مقابلے زیادہ معلومات جمع کرنے والی ہیں۔ سائبر سکیورٹی کمپنی ’’انٹرنیٹ 2.0‘‘کے ذریعہ کئے گئے ایک مطالعہ کے مطابق اور ڈیلی میل کے ذریعہ کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق ٹِک ٹاک ڈیٹا اکٹھا کرنے کا سب سے بڑا ٹول بن گیا ہے۔ یہ ایپ کسی بھی دوسرے سوشل میڈیا ایپ سے زیادہ معلومات اکٹھا کرنے میں ملوث ہے۔
اخبار کی رپورٹ کے مطابق دنیا کی سب سے مقبول ویڈیو شیئرنگ ایپ جس کی ملکیت چینی کمپنی بائٹ ڈانس کی ہے کے دنیا بھر میں تقریباً 1 بلین فعال صارفین ہیں۔ تاہم اس کے سورس کوڈ میں انڈسٹری کی اوسط سے دو گنا زیادہ ٹریکرز ہیں۔
ٹک ٹاک کا بوٹ خفیہ طور پر صارفین کے بارے میں ڈیٹا اکٹھا کرتا ہے تاکہ الگورتھم کو ٹھیک بنایا جا سکے جو اس کی مرکزی فیڈ کو طاقت دیتا ہے۔ لیکن یہ آپ کے وائی فائی نیٹ ورک اور سم کارڈ کے بارے میں بھی معلومات اکٹھا کر سکتا ہے جس سے اس ڈیٹا کے استعمال کے بارے میں خدشات پیدا ہوتے ہیں۔
تاہم صرف ٹک ٹاک کمپنی اس جاسوسی میں تنہا نہیں ہےکیونکہ مائیکروسافٹ ٹیمز، آؤٹ لک، انسٹاگرام، ٹویٹر اور سنیپ چیٹ سب سے زیادہ ڈیٹا جذب کرنے والی 22 بڑی کمپنیوں میں ٹاپ آٹھ میں پہلے نمبر پر ہیں۔
فیس بک کو بہترین کمپنیوں میں سے ایک قرار دیا گیا۔ یہ ’’انٹرنیٹ 2.0‘‘ کی تشخیص میں 16ویں نمبر پر آرہی ہے۔
اپنے میلکور سافٹ ویئر کا استعمال کرتے ہوئے’’انٹرنیٹ 2.0 ‘‘نے ہر ایپ کو جمع کی گئی ذاتی معلومات کی مقدار کی بنیاد پر ایک سکور دیا جس میں ٹک ٹاک نے مجموعی طور پر 63.1 سکور کیا۔ اس سکور کی وجہ سے ٹک ٹاک ایپ اور اس کی ضروریات کو ضرورت سے زیادہ دخل اندازی کرنے والی ایپ قرار دیا گیا۔
اس تحقیق کے نتائج سوشل میڈیا کمپنیوں کے ذریعہ جمع کی گئی معلومات کو استعمال کرنے کے حوالے سے کیے گئے مطالعے میں سامنے آئے ہیں ۔
ٹک ٹاک نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ رپورٹ ’’انٹرنیٹ 2.0 ‘‘ کے انہی گمراہ کن تجزیوں پر مبنی معلوم ہوتی ہے جو پچھلے سال کیے گئے تھے۔ حالیہ رپورٹس اور مطالعات اس رپورٹ کے نتائج سے متصادم ہیں۔ ٹک ٹاک اپنی جمع کردہ معلومات کی مقدار میں کوئی منفرد ایپ نہیں ہے۔ ٹک ٹاک بہت سی مشہور موبائل ایپس سے کم ڈیٹا اکٹھی کرتی ہے۔
ڈیوڈ رابنسن ایک سابق آسٹریلوی فوج کے انٹیلی جنس افسر اور ’’انٹرنیٹ 2.0 ‘‘ کے شریک بانی نے کہا کہ کمپنی کو ٹک ٹاک کے متعلق طویل مدتی رازداری اور سلامتی کے خدشات لاحق ہیں۔