کویت اردو نیوز 05 اکتوبر: کویت سے باہر پھنسے ہوئے ایسے تارکین وطن جو بینکوں کے قرض ادا نہیں کر سکے ان کے قرضے معاف نہیں ہوں گے۔
تفصیلات کے مطابق ایسے تارکین وطن کی تعداد میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جن کے رہائشی اقامے کی معیاد ختم ہو چکی ہے اور وہ اپنے ممالک میں پھنسے ہوئے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ جن لوگوں کے اقامے ختم ہو چکے ہیں اور وہ اپنے ممالک میں پھنسے ہوئے ہیں ان کے قرض معاف کردیئے گئے ہیں۔
کچھ بینکوں نے ریکوری کرنے والے ایجنٹوں / کمپنیوں کی مدد سے کویت سے باہر اپنے ممالک میں پھنسے ہوئے تارکین وطن کے کفیل افراد کے خلاف مقدمہ چلانے کے لئے اپنا عمل شروع کیا ہے۔ بینک کے قرضے جو 50 KD اور اس سے اوپر ہیں نادہندہ (قرض نہ ادا کرنے والے) کے خلاف قانونی کارروائی کی منظوری لی جائے گے جبکہ تارکین وطن کی طرف سے ڈیفالٹ قرض کی کُل رقم اگلے مہینے معلوم ہوجائے گیں۔
مزید پڑھیں: بنک اقساط ادا کرنے میں مزید 6 ماہ کی درخواست کر دی گئی
تارکین وطن کے ذریعہ لیا جانے والا انفرادی قرض عام طور پر کمپنیوں کے ذریعہ ادا کیے جانے والے معاوضے کے منافی ہوتا ہے کیونکہ غیر ملکیوں کے لئے قرض کی حد مخصوص ہوتی ہے تاہم قرض کی سہولیات حاصل کرنے کے لیے تنخواہ اور مستقل مزاجی کے لحاظ سے مخصوص شرائط کو پورا کرنا ضروری ہے۔
قرض کے نادہندہ جو کویت سے باہر پھنسے ہوئے ہیں کا تعلق تدریسی پیشے اس کے بعد انجینئرز اور میڈیکل عملہ ہے۔