کویت اردو نیوز : 50 سال بعد دو سعودی بھائیوں کی ملاقات سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔
العربیہ نیٹ کے مطابق امریکن یونیورسٹی آف کالامزو میں فزکس کے پروفیسر ڈاکٹر مضہی الشہری نے بتایا کہ 55 سال قبل اپنی والدہ کے انتقال کے بعد وہ اپنے قصبے النماص سے ریاض منتقل ہو گئے۔
جہاں وہ اپنے سوتیلے بھائی کے ساتھ رہے اور ثانوی تعلیم حاصل کی۔ بعد ازاں اسکالرشپ پر امریکہ چلے گئے۔ وہ امریکہ میں آباد ہو گئے۔ اسی دوران والد کا بھی انتقال ہوگیا۔
ڈاکٹر مضہی کے بھائی محمد الشہری نے بتایا کہ خاندان کے افراد 50 سال سے ڈاکٹر مضحی کو دیکھنے سے محروم تھے۔ ہم سب اس سے ملنے کے لیے بے تاب تھے۔ وہ اپنی پڑھائی کی وجہ سے امریکہ میں ہی رہے۔ وہ فزکس کے پروفیسر اور اسکالر ہیں۔
محمد الشہری نے بتایا کہ جب میرے بھائی نے النماص کو چھوڑا تو میں پرائمری اسکول کی چوتھی جماعت میں تھا۔ تب سے ہماری ملاقات نہیں ہوئی۔
برسوں بعد ڈاکٹر مضحی کے بھتیجے نے ڈاکٹر مضحی کو بذریعہ ای میل ایک خط بھیجا، جس میں انہوں نے لکھا کہ پورا خاندان آپ سے ملنے کا منتظر ہے۔ ہر کوئی آپ کو دیکھنا چاہتا ہے۔
خاندان کے ایک دوست محمد العامر نے بتایا کہ انہوں نے ڈاکٹر مضحی سے ان کے گھر میں ملاقات کی اور انہیں ان کے اہل خانہ کے جذبات سے آگاہ کرنے کی کوشش کی جس پر انہوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے اہل خانہ سے رابطہ کرنا شروع کیا۔
العامر کا کہنا ہے کہ اس نے النماص گاؤں میں اپنے پرانے گھر کی پرانی ویڈیوز بھی ڈاکٹر مضحی کو دکھائیں جسے دیکھ کر وہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگے۔ ویڈیو دیکھنے کے بعد ان کے دل میں النماص آنے اور اہل خانہ سے ملنے کی خواہش ابھری۔
وہ چار روزہ دورے پر سعودی عرب آئے تھے اور اب انہوں نے اپنی گرمیوں کی چھٹیاں النماص میں گزارنے کا وعدہ کیا ہے۔
ڈاکٹر مضحی نے اپنے اہل خانہ سے ملاقات اور عمرہ اور مکہ مکرمہ کی سعادت حاصل کرنے پر دلی مسرت کا اظہار کیا۔
ان کے استقبال کے لیے تمام اہل خانہ ایئرپورٹ پر موجود تھے۔ 50 سال بعد اہل خانہ سے ملاقات کے موقع پر جذباتی مناظر دیکھنے کو ملے۔