کورونا وائرس کے لیے چین کی تیار کردہ ویکسین کے حتمی مرحلے کے ٹرائل میں شمولیت کے لیے ہزاروں پاکستانی رضاکاروں نے ریسرچ ہسپتالوں کا رخ کیا۔
فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق یہ پہلی مرتبہ ہے کہ پاکستانی اس قسم کے ٹرائل میں شرکت کررہے ہیں جو مغربی ممالک کی ادویہ ساز کمپنیوں کی جانب سے ویکسین کامیابی کے متواتر اعلانات کے دوران ہورہے ہیں۔
مذکورہ ویکسین کین سائنو بائیو اور بیجنگ کے انسٹیٹیوٹ آف بائیوٹیکنالوجی چائنا نے مشترکہ طور پر تیار کی ہے۔
اسلام آباد کے شفا ہسپتال میں سیکڑوں شرکا پہنچے جنہیں ان کی مشکلات کے لیے 50 ڈالر بھی ادا کیے جارہے ہیں ان میں سے ایک رضاکار نے کہا کہ ‘ میں نے اپنے آپ کو اس عظیم مقصد کے لیے رضاکارانہ طور پر پیش کیا ہے جو انسانیت کی مدد کرے گا’۔ ان کا کہنا تھا کہ دوسروں کو بھی آگے آنا چاہیے اور اس عظیم مقصد میں حصہ لینا چاہیے جو زندگیاں بچائے گا۔
کئی برسوں سے چین کی توجہ پاکستان میں ترقیاتی کاموں مثلاً سڑکوں کی تعمیر، بجلی گھروں اور اسٹریٹیجک پورٹ پر ہے لیکن اب بیجنگ نے ویکسین ٹرائلز کے لیے اپنے سب سے قریبی اتحادی "پاکستان” سے رجوع کیا ہے۔
پاکستان میں ٹرائلز کی نگرانی کرنے والے پرنسپل ریسرچر اعجاز احمد خان نے کہا کہ ‘ہمیں امید ہے کہ 2 سے 3 ماہ میں ہم ویکسین کی افادیت اور اثرات کے حوالے سے کچھ نتائج حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائے گے۔ حکام کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ویکسین کے ٹرائلز میں شرکت کرنے والے 10 ہزار شرکا میں سے 7 ہزار کو ٹیکے لگائے جاچکے ہیں۔
یہ ٹرائل ایسے وقت میں ہورہے ہیں کہ جب ملک بھر میں کورونا وائرس کی دوسری لہر کے سبب انتہائی نگہداشت کے وارڈز تقریباً بھر چکے ہیں اور حکام وبا کے حوالے سے عوام کی بے حسی پر جدوجہد کررہے ہیں۔
دنیا بھر میں 14 لاکھ جانیں لینے کے تقریباً ایک سال کے عرصے کے بعد کوویڈ 19 کے خلاف متعدد اچھے نتائج کے دعووں والی ویکسینز جاری ہونے کو تیار ہیں۔ 4 ادویہ ساز کمپنیوں نے حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ ان کی ویکسین زیادہ تر افراد کے لیے مؤثر ہے۔
چین کی بنائی گئی ویکسین بھی ٹرائل کے تیسرے مرحلے میں ہے جبکہ متعدد ممالک بشمول چین، روس، چلی، ارجنٹینا اور سعودی عرب میں بڑے پیمانے پر انسانوں پر اس کی آزمائش جاری ہے۔