کویت اردو نیوز : زمین کو ٹھنڈا کرنے کے لیے سائنسدانوں کا ایک خفیہ تجربہ، سائنس دان سورج کی روشنی کو واپس خلا میں اچھالنے کی کوشش میں مصروف ہو گئے ۔
امریکہ میں سائنسدانوں نے زمین کو بڑھتی ہوئی گلوبل وارمنگ سے روکنے کے لیے ایک خفیہ منصوبے کے تحت سورج کی کچھ شعاعوں کو واپس خلا میں اچھالنے کی کوشش کی ہے۔
سائنسدانوں نے کلاؤڈ برائٹننگ کا استعمال کیا، یہ ایک ایسی تکنیک ہے جو بادلوں کو اس طرح روشن کرتی ہے کہ وہ آنے والی سورج کی روشنی کے ایک چھوٹے سے حصے کو منعکس کرتے ہیں۔ نتیجے کے طور پر، ایک علاقے کے درجہ حرارت کو کم کرتا ہے۔
اس ٹیکنالوجی کا مقصد سمندروں کے اوپر آسمان کی طرف متعدد آلات رکھنا ہے جو سمندر کے بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کو نیچے لائیں گے۔
اس تصور کی وضاحت برطانوی ماہر طبیعیات جان لیتھم نے 1990 میں کی تھی۔ خیال یہ تھا کہ بادلوں کو آئینے کے طور پر استعمال کیا جائے جو آنے والی سورج کی روشنی کو منعکس کریں۔
جان لیتھم نے 1,000 بحری جہازوں کا ایک بیڑا بنانے کی تجویز پیش کی جو شمسی گرمی کو دور کرنے کے لیے سمندری پانی کی بوندوں کو ہوا میں چھڑکتے ہوئے پوری دنیا کا سفر کریں گے۔
اس ٹیکنالوجی کے پیچھے سائنس اس سادہ خیال کا استعمال کرہی ہے کہ چھوٹی چھوٹی بوندوں کی ایک بہت بڑی تعداد بڑی بوندوں کی چھوٹی تعداد سے زیادہ سورج کی روشنی کو منعکس کرتی ہے۔ لہذا، ہوا میں ایروسول نمکین پانی کے اسپرے کو سورج کی روشنی کو واپس اچھالنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
لیکن قطروں کاسائز اور مقدار بے حد اہم ہے۔ اس ٹیسٹ کیلیے سائنس دانوں کو ایسی بوندوں کی ضرورت ہوتی ہےجو انسانی بال کی موٹائی کے 1/700ویں حصے کے ہوں اور ہر سیکنڈ میں اس طرح کے ایک quadrillion قطروں کو چھڑکیں۔
واشنگٹن یونیورسٹی کے محققین نےسان فرانسسکو میں ایک ناکارہ بحری جہازکےاوپر نصب برف کی مشین نماڈیوائس سے نمک کےذرات کو آسمان کی طرف چھوڑا۔