کویت اردو نیوز : پلاسٹک کے چھوٹے ذرات ہوا، پانی، مٹی، خوراک اور یہاں تک کہ خون میں بھی پائے گئے ہیں۔ درحقیقت، وہ بادلوں سمیت دنیا بھر میں تقریباً ہر جگہ دریافت ہوئے ہیں۔
چھوٹے پلاسٹک کے ذرات حال ہی میں مشرقی چین کے بادلوں میں دریافت ہوئے تھے، اور ایک نئی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ یہ ذرات بادلوں کی تشکیل اور موسم کو متاثر کر سکتے ہیں۔
شان ڈونگ یونیورسٹی کی تحقیق میں ماؤنٹ تائی کے اوپر بادلوں سے جمع کیے گئے پانی کے 28 نمونوں میں سے 24 میں پلاسٹک کے چھوٹے ذرات پائے گئے۔ پہلی بار بادلوں میں پلاسٹک کے چھوٹے ذرات کی موجودگی کی تصدیق ہوئی تھی ۔
یہ مختلف قسم کے پلاسٹک کے ذرات تھے جو کپڑوں، پیکیجنگ اور فیس ماسک وغیرہ کے لیے استعمال ہوتے تھے۔
محققین کا یہ کہنا تھا کہ تحقیق میں پیش کیے گئے شواہد بادلوں میں پلاسٹک کے چھوٹے ذرات کی موجودگی کو ثابت کرتے ہیں لیکن تحقیق میں اس سوال کاجواب نہیں دیا گیا کہ پلاسٹک کےیہ ذرات بادلوں تک کیسے پہنچ رہے ہیں؟
محققین کے مطابق پلاسٹک کے ذرات کے آب و ہوا پر اثرات کو سمجھنے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے لیکن یہ واضح ہے کہ اس مسئلے پر قابو پانے کیلیے ابھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل Environmental Science and Technology Letters میں شائع ہوئے۔
یہ پہلی بار نہیں ہے کہ بادلوں میں پلاسٹک کے چھوٹے ذرات کا پتہ چلا ہو۔ اس سے قبل ستمبر 2023 میں جاپانی سائنسدانوں نے ماؤنٹ فوجی اور ماؤنٹ اویاما کے اوپر بادلوں میں پلاسٹک کے چھوٹے ذرات دریافت کیے تھے۔ جاپانی سائنسدانوں نے کہا تھا کہ سمندر میں پلاسٹک کے ذرات ہوا کے ذریعے بادلوں کے پانی تک پہنچتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ بات پہلے بھی ثابت ہو چکی ہے کہ انسان اور جانور بھی ان ذرات کو کھا رہے ہیں اور یہ پھیپھڑوں، خون، دل اور دیگر حصوں تک پہنچ جاتے ہیں۔
ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ پلاسٹک کے چھوٹے ذرات کے جسم میں داخل ہونے کے کیا اثرات ہو سکتے ہیں۔