سوال: خون دینے کا سب سے بڑا نقصان کیا ہے؟
جواب: امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن کی تحقیق کے مطابق خون دینے کا نقصان کوئی نہیں بلکہ بڑا فائدہ ہے کہ ریگولر خون دینے والے افراد کو دل کے دورے اور کینسر کے چانسس باقی افراد کے مقابلے میں 95 فیصد کم ہوتے ہیں۔
سوال: کسی کو خون کا عطیہ دینے کے بعد کتنے دنوں میں خون بن جاتا ہے؟ جواب: خون عطیہ کرنے کے تین دن میں کمی پوری ہو جاتی ہے جبکہ 56 دنوں میں خون کے مکمل خلیات بن کر تازہ خون رگوں میں دوڑنے لگتا ہے۔ سوال: پرانا خون ذیادہ طاقتور ہوتا ہے یا نیا بننے والا؟ جواب: نیا بننے والا خون پرانے خون کی نسبت
ذیادہ طاقتور اور توانا ہوتا ہے۔ سوال: خون دینے کے کیا فوائد ہیں؟ جواب: اسلامی نقطہ نظر سے خون دینے کا سب سے بڑا فائدہ ایک صدقہ جاریہ میں حصہ ڈالنا ہے جو قیامت تک نسل درنسل آپ کیلئے ثواب کا موجب ہے جبکہ سائنسی نقطہ نظر سے اس کا دوسرا بڑا فائدہ
خون میں آئرن کی مقدار کو بیلنس رکھنا اور سب سے بڑا فائدہ صحت مند و توانا زندگی گزارنا ہے۔
باقاعدگی سے خون دینے والے کی جلد دوسروں کی نسبت ذیادہ عرصے تک جوان اور صحتمند رہتی ہے جبکہ اس کا ایک اور فائدہ مفت میں خون کی اسکرینگ بھی ہے۔ سوال: خون سال میں
کتنی بار دیا جا سکتا ہے؟ جواب: ایک صحت مند انسان جس کی عمر 17 سے 50 کے درمیان ہو اور وزن 50 کلو سے ذیادہ ہو سال میں کم ازکم دو بار آسانی سے خون دے سکتا ہے جبکہ ایک بار خون دینے کے تین ماہ بعد عطیہ دیا جا سکتا ہے۔ سوال: پاکستان میں کتنے فیصد لوگ خون دیتے ہیں؟ جواب: پاکستان میں صرف ایک سے دو فیصد لوگ باقاعدگی سے خون عطیہ کرتے ہیں تاہم چند افراد ایمرجنسی میں بھی خون دیتے ہیں۔ سوال: خون کی زندگی کتنی ہے؟ جواب: خون کی زندگی 120 دن ہے، یعنی ایک سو بیس دن میں ہمارے خون کے خلیے مردہ ہو کر پیشاب کے رستے نکل جاتے ہیں اور نئے وجود میں آ جاتے ہیں۔ سوال: پھر ہم خون دینے سے گھبراتے کیوں ہیں؟ جواب: ہم ایک ایسی سوسائٹی میں سانس لے رہے ہیں جہاں یہ بات پھیلی ہوئی ہے کہ خون دینے سے انسان کمزور ہو جاتا ہے اور خون دوبارہ نہیں بنتا لہٰذا ہمارے مریض تڑپتے سسکتے بستروں پر خون کی کمی کی وجہ سے جان دے دیتے ہیں۔ سوال: خون دینے کا عالمی دن کب منایا جاتا ہے؟ جواب: چودہ جون۔ خون کا عطیہ دیں اور زندگیاں بچائیں