قومی اسمبلی میں متحدہ اپوزیشن کی جانب سے جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوگئی، جس کے بعد عمران خان اب وزیراعظم نہیں رہے۔
پاکستان کے نجی نیوز چینل اے آر وائی نیوز کے مطابق عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کامیاب ہوگئی ہے جس کے بعد عمران خان وزیراعظم نہیں رہے۔ عمران خان وزیراعظم ہاؤس سے اپنے گھر بنی گالہ کے لئے روانہ ہوئے اور روانگی سے قبل وزیر اعظم ہاؤس کے عملے سے ملاقات کی۔ قومی اسمبلی میں عدم اعتماد کے حق میں 174 ووٹ ڈالے گئے ہیں۔ واضح رہے کہ عمران خان تین سال 8 ماہ پاکستان کے وزیراعظم رہے جبکہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوئی ہے۔ ایاز صادق نے تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کے بعد کہا کہ آج نواز شریف کی
کمی شدت سے محسوس ہورہی ہے۔ مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے کہا کہ تمام ساتھیوں کا مشکور ہوں نئی صبح طلو ع ہونے والی ہے، نیا دن آنے والا ہے عوام کی دعائیں اللہ نے قبول کی ہیں۔ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول زرداری نے کہا کہ
پورے پاکستان کو مبارکباد دیتا ہوں نے ہم نے تاریخ رقم کی ہے، ملک تین سال سے غیرضروری بوجھ اٹھا رہا تھا، پرانے پاکستان میں خوش آمدید کہتے ہیں۔ مستعفی ہونے والے اسپیکر اسد قیصر کا کہنا تھا کہ ہمارے لیے سب سے پہلے پاکستان ہے، سب سےپہلے ملک کا سوچنا ہے، عمران خان نےاسٹینڈ لیا ہے، خوددارقوم کیلئے زندگی گزاریں گے۔ سابق اسپیکر نے کہا کہ عمران خان کیساتھ اپنی زندگی کا لمباعرصہ گزارا ہے، آئین اورحلف کا پابندہوں، حلف کی خلاف ورزی نہیں کرسکتا۔ دوسری جانب ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی میں نئے قائد ایوان کا انتخاب پیر گیارہ اپریل کو ہوگا، کاغذات نامزدگی آج دوپہر 2 بجے تک اسمبلی سیکرٹریٹ سے وصول کیے جائیں گے۔
وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کے بعد سپیکر قومی اسمبلی کا اجلاس ملتوی کرنے کے بعد صدر کی ہدایت پر قومی اسمبلی کا نیا اجلاس طلب کیا جائے گا جس میں قائد ایوان کا انتخاب ہو گا۔
اس حوالے سے قومی اسمبلی کے رولز میں واضح طور پر ہدایات نہیں ہیں لیکن روایات کے مطابق دو سے تین دن میں اسپیکر قومی اسمبلی کو اجلاس طلب کرنا ہو گا اور اس دوران صدر پاکستان آئین کے آرٹیکل 94 کے تحت انہیں اگلا وزیر اعظم منتخب ہونے تک عہدے کی ذمہ داریاں پورا کرنے کے لیے کہہ سکتے ہیں۔
قائد ایوان کے انتخاب کے عمل میں ایک یا ایک سے زیادہ امید واروں کے کاغذات نامزدگی سے لے کر کاغذوں کی جانچ پڑتال کا عمل بھی ہوگا جس کے بعد ووٹنگ کا مرحلہ شروع ہو گا۔ ایک رکن کو ایک سے زیادہ مرتبہ امیدوار نامزد کیا جا سکتا ہے لیکن تائید کنندہ اور تجویز کنندہ ایک سے زیادہ مرتبہ دستخط نہیں کریں گے۔
اسی طرح تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہارنے والی جماعت کسی دوسرے امیدوار کو نامزد کرنے کے ساتھ ساتھ دوبارہ اس شخص کو بطور امیدوار بھی نامزد کر سکتی ہے جو پہلے ہار چکا ہو۔ اس پر بھی قواعد و ضوابط کے تحت کوئی پابندی نہیں ہے۔کاغذات نامزدگی مسترد یا منظور کیے جانے سے متعلق سپیکر قومی اسمبلی کا فیصلہ حتمی ہو گا۔ کاغذات نامزدگی جمع کروانے اور واپس لینے کا مرحلہ ووٹنگ سے ایک دن قبل مکمل کیا جائے گا۔