کویت اردو نیوز 08 مئی: جنوبی ایشیائی ممالک جیسے کہ ہندوستان اور پاکستان سے متحدہ عرب امارات کے لیے واپسی کے ہوائی کرایوں میں اضافہ ہو گیا ہے کیونکہ تارکین وطن کی بڑی تعداد عید کی طویل تعطیلات کے بعد
سفر کر کے امارات واپس آ رہے ہیں۔ تعطیلات کے لیے ملک سے باہر سفر کرنے والوں کی بڑی تعداد دیکھنے میں آئی جس کا آغاز 30 اپریل کو پبلک سیکٹر اور نجی شعبے کے کئی کارکنوں کے لیے شروع ہوا تھا۔ قبل از سفر کووِڈ پابندیوں میں نرمی ان بنیادی وجوہات میں سے ایک تھی جس کی وجہ سے تارکین وطن نے اس سال کی تعطیلات ملک سے باہر گزارنے کا انتخاب کیا تاہم جیسے ہی تارکین وطن اور مسافروں نے واپسی کے سفر کا ارادہ کیا ہندوستان اور پاکستان جیسے ممالک میں مخصوص مقامات سے ون وے اکانومی کلاس ٹکٹ کی قیمتیں 1,500 درہم تک بڑھ گئیں جبکہ
بزنس کلاس پر کرایوں میں 2,500 درہم اور اس سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے۔ عام طور پر ان مہینوں میں قیمتیں زیادہ رہتی ہیں جو جولائی اورستمبر کے اسکولوں کی گرمیوں کی چھٹیوں میں ہوتی ہیں۔ کوچی، ممبئی، چنئی اور کوزی کوڈ جیسے مشہور ہندوستانی شہروں سے واپسی کے
رٹرن ٹکٹ کی قیمتیں 3,000 درہم تک پہنچ گئی ہیں جبکہ گرمیوں کی چھٹیوں کے دوران پاکستان کے شہر کراچی کے کرایے 1,755 درہم تک پہنچ گئے ہیں اور 8 سے 9 مئی کے لیے کراچی سے ون وے ٹکٹ کی قیمت 725 درہم سے 979 درہم کے درمیان ہے۔ اسمارٹ ٹریولز دبئی کے آپریشنز مینیجر ملک بدیکر نے وضاحت کی کہ "ٹکٹ کی قیمتیں صرف مئی کے تیسرے ہفتے کے دوران 600 درہم سے کم ہو جاتی ہیں جبکہ اس کے بعد ستمبر تک ان کی قیمت زیادہ رہتی ہے”۔
ٹریول ایجنٹس نے یہ بھی کہا ہے کہ گرمیوں کی تعطیلات کے دوران سفر کرنے کا ارادہ رکھنے والے بہت سے خاندانوں نے زیادہ قیمت سے بچنے کے لیے جنوری کے اوائل میں ہی اپنے ٹکٹ بک کرائے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ "یہ پیش گوئی کی گئی تھی کہ اس موسم گرما میں ٹکٹ کی قیمتیں آسمان کو چھو جائیں گی کیونکہ وبائی مرض کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ ویکسین شدہ افراد بغیر کسی سفری ٹیسٹ کے سفر کر سکتے ہیں‘‘۔ بہت سے خاندان جنہوں نے ابھی تک اپنے ٹکٹ بک نہیں کرائے ہیں وہ اپنے سفری منصوبوں کو روکے رکھنے پر بھی غور کر رہے ہیں کیونکہ قیمتیں بہت زیادہ ہیں۔ شارجہ میں مقیم ایک غیرملکی رہائشی دامودرن نے کہا کہ "چار افراد کے خاندان کے لیے ہمیں کم از کم 7,000 درہم ادا کرنا ہوں گے جو کہ ہمارے جیسے متوسط خاندانوں کے لیے ناقابل برداشت ہے”۔
اس نے کہا کہ "میری ایک بیوی اور دو بچے ہیں۔ میری بیوی کام نہیں کرتی ہے اور ہم کووڈ کی وجہ سے تین سالوں سے کیرالہ میں اپنے آبائی شہر نہیں گئے ہیں۔ میں عید کی چھٹیوں میں جانے کی امید کر رہا تھا لیکن بدقسمتی سے ٹکٹ کی قیمتیں بہت زیادہ تھیں تاہم ہم اگلے سال کوشش کریں گے اور جنوری یا فروری میں ٹکٹ بک کرائیں گے تاکہ ہم گرمیوں میں سفر کر سکیں۔
دبئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ نے اندازہ لگایا ہے کہ 29 اپریل اور 9 مئی کے درمیان مرکزی ہوائی اڈے سے تقریباً 1.9 ملین لوگ گزریں گے۔ سب سے مصروف دن 7 مئی کو متوقع تھا اور اس دن مسافروں کی تعداد 200,000 تک پہنچنے کی توقع تھی۔