کویت اردو نیوز 18 اکتوبر: حکومت نے شاہ زیب قتل میں شاہ رخ جتوئی سمیت دیگر ملزموں کی رہائی کا عدالتی فیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان کر دیا۔ اٹارنی جنرل آفس کی جانب سے فیصلے پر نظر ثانی کی درخو است دائر کی جائے گی۔اٹارنی جنرل کے آفس سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا کہ
شاہ زیب قتل کیس میں اٹارنی جنرل کا مؤقف نہیں سنا گیا، شاہ زیب قتل کیس میں دہشت گردی کی دفعات تھیں، دہشت گردی دفعات پر اٹارنی جنرل کا مؤقف سنا جانا ضروری تھا۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ ماضی میں دہشت گردی دفعات والی مقدمات میں سزائیں سنا چکی ہے، سپریم کورٹ کا شاہ زیب قتل کیس کا فیصلہ اپنے گزشتہ فیصلوں کے منافی ہے، فیصلے پر نظر ثانی کی درخو است دائر کی جائے گی۔
سپریم کورٹ میں آج شاہ زیب قتل کیس کی سماعت جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی تھی۔ اس دوران مجرمان کے وکیل لطیف کھوسہ نے عدالت کو بتایا تھا کہ فریقین کا پہلے ہی راضی نامہ ہو چکا ہے، ملزمان کی دہشت پھیلانے کا کوئی ارادہ نہیں تھا، قتل کے واقعے کو دہشت گردی کا رنگ دیا گیا۔
پسِ منظر:
25 دسمبر 2012 کو مقتول شاہ زیب خان کی بہن کے ساتھ شاہ رخ جتوئی اور اس کے دوست غلام مرتضیٰ لاشاری کی جانب سے بدسلوکی کی گئی جس پر شاہ زیب مشتعل ہو کر ملزمان سے بھڑ گیا تھا۔ موقع کے وقت معاملے کو رفع دفع کر دیا گیا تاہم شاہ رخ جتوئی نے دوستوں کے ساتھ شاہ زیب کی گاڑی پر فائرنگ کر کے اسے قتل کر دیا تھا۔
واقعے کے بعد شاہ رخ دبئی فرار ہوگیا تھا اور کیس کی تفتیش سست روی کا شکار رہی۔ بالآخر مجرم گرفتار ہوا اور مقدمہ انسداد دہشت گردی عدالت میں چلا گیا۔
7جون 2013 کو قتل کا جرم ثابت ہونے پر شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کو سزائے موت جبکہ سجاد تالپور اور غلام مرتضیٰ لاشاری کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
بعد ازاں سندھ ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ تبدیل کر کے عمر قید سنائی تھی جس کے بعد ملزمان نے عمر قید کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیلیں دائر کی تھی۔