کویت اردو نیوز 16 دسمبر: وزیراعظم سعودی عرب اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان جو کہ خداداد صلاحیتوں کے مالک ہیں، انہوں نے ریاض میں دنیا کا سب سے بڑا ایئرپورٹ بنانے کا اعلان کردیا ہے۔
سعودی عرب کے پاس رقبے کے اعتبار سے دنیا کا سب سے بڑا شاہ فہد ایئرپورٹ پہلے سے ہی موجود ہے، جو کہ سعودی عرب کے تیل سے مالا مال علاقے دمام میں ہے۔
ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا یہ منصوبہ دراصل دارالحکومت ریاض میں موجود شاہ خالد انٹرنیشنل ایئرپورٹ میں توسیع ہے لیکن اب اسے شاہ سلمان انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے نام سے موسوم کر دیا گیا ہے۔
یہ منصوبہ 2030ء تک مکمل کر لیا جائے گا۔ سعودی عرب کے آزاد ویلتھ فنڈ (پبلک انویسٹمنٹ فنڈ یعنی پی آئی ایف) کو اس بین الاقوامی ہوائی اڈے کی تعمیر کی ذمہ داری سونپ دی گئی ہے۔ تاہم ابھی یہ نہیں بتایا گیا، کہ اس ہوائی اڈے کی تعمیر پر کتنا خرچ آئے گا۔ یہ ہوائی اڈہ 57 مربع کلومیٹر کے رقبے یعنی 5700 ایکٹر پر بنایا جائے گا، جس میں موجودہ کنگ خالد ایئرپورٹ کو بھی شامل کیا جائے گا۔
سی این این کی ایک رپورٹ کے مطابق اس ایئرپورٹ پر کم از کم متوازی چھ رن وے ہوں گے، جہاں سے طیارے پرواز کریں گے، اور 2050ء تک یہاں سے سالانہ 18 کروڑ سے زیادہ لوگ سفر کریں گے۔
اس کا ڈیزائن ابھی تیار کیا جانا ہے، اور اس کے لیے فاسٹر پارٹنرز جیسی سٹار آرکیٹیکٹ کمپنیاں کام کریں گی۔ انھوں نے اسے ” ایئروٹروپولس ” کا نام دیا ہے۔ 2030ء تک یہاں سے سالانہ 12 کروڑ مسافر سفر کریں گے، جو کہ دو دہائیوں میں 50 فیصد کے اضافے کے ساتھ 18 کروڑ ہو جائیں گے۔
اس ایئرپورٹ کا مقصد ریاض کو ” کریئٹویٹی اور اننوویشن” کا مرکز بنانا ہے۔ اسے پائیدار اور قابل عمل بنانے کا منصوبہ جس میں قابل تجدید توانائی کا استعمال ہو گا۔
درحقیقت سعودی عرب اب تیل پر اپنی معیشت کا انحصار کم کرنے کے لیے اپنے وژن 2030ء پر کھربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ شہزادہ محمد بن سلمان نے 2017ء مین اس وژن کا اعلان کیا تھا۔
دراصل اس ایئرپورٹ کا یہ منصوبہ 2030ء تک ریاض کو دنیا کی 10 بڑی معیشتوں میں شامل کرنے کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔ یہاں سے 250 مقامات پر بین الاقوامی پروازیں شروع کرنے کا بھی ہدف ہے۔
شاہ سلمان ایئرپورٹ سے تقریباً ایک لاکھ تین ہزار افراد کو بالواسطہ اور بلاواسطہ روزگار ملنے کا دعویٰ بھی کیا جا رہا ہے۔ 2050ء تک اس ہوائی اڈے سے 185 ملین مسافروں کو سنبھالنے اور 3.5 ملین ٹن کارگو کی پروسیسنگ کا بھی ہدف ہے۔
سعودی وزیر ٹرانسپورٹ اور لاجسٹک سروسز انجینئرنگ صالح بن ناصر الجاسر نے یہ بتایا کہ یہ ایئرپورٹ تجارت، صنعت اور سیاحت جیسے دیگر شعبوں کے تحت قومی حکمت عملیوں کو بااختیار بنانے میں بھی اپنا کردار ادا کرے گا، تاکہ پائیدار ترقی کے حصول تک اپنے حوصلہ مندانہ اہداف کو عملی جامہ پہنایا جا سکے۔
انھوں نے کہا کہ ریاض میں شاہ سلمان بین الاقوامی ہوائی اڈہ ایک جدید ترین اقتصادی مرکز، ایک شہری لینڈمارک اور مربوط نقل و حمل کا ایک ماڈل ہو گا، جو سول ایوی ایشن کے مقاصد کے مطابق لاجسٹک صنعت کی ترقی اور ہوابازی کی اقتصادیات کو بڑھانے میں معاون ثابت ہو گا۔
نور حسین افضل
اسلامک اسکالر، مصنف، کالم نویس
صدر: پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ (مشرق وسطی)