کویت اردو نیوز 08 جنوری: بھارت میں حکام نے قومی ایئرلائن "ائیر انڈیا” کی ایک بین الاقوامی پرواز کے دوران میں نشے کی حالت میں انتہائی غیرشائستہ حرکت کرنے والے شخص کو گرفتارکرلیا ہے۔
اس نے نشے کی حالت میں نیویارک کے جے ایف کینیڈی ائیرپورٹ سے نئی دہلی جانے والی ایئر انڈیا کی پرواز میں ایک معمرخاتون پر پیشاب کردیا تھا۔
چونتیس سالہ شنکرمشرا نے مبینہ طور پر 26 نومبرکو پرواز کے دوران اپنی پتلون کھولی اور 71 سالہ خاتون پر پیشاب کردیا تھا۔ بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق متاثرہ خاتون کی جانب سے 4 جنوری کو حکام کے پاس باضابطہ شکایت آنے کے بعد دہلی پولیس نے مشرا کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی۔
ایف آئی آر کی ایک کاپی سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد یہ معاملہ شدت اختیارکرگیا اور کئی لوگوں نے بزرگ متاثرہ خاتون کی حمایت میں ملزم کے خلاف سخت قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا۔
مقامی میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ مشرا نے خاتون سے ‘منت’ کی تھی کہ وہ حکام کو اس واقعہ کی اطلاع نہ دیں اور کہا کہ اس سے ان کی فیملی متاثر ہوگی۔
ٹائمزآف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق اس شخص کو واقعہ کے چھے ہفتے بعد بھارت کے جنوبی شہر بنگلورسے گرفتار کیا گیا ہے۔ نیوانڈین ایکسپریس کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملزم کی تکنیکی نگرانی کے نتیجے میں گرفتاری ممکن ہوئی۔ ان تکنیکوں میں فون کاسراغ لگانا، ڈیجیٹل فٹ پرنٹس اور بینکوں سے رقوم کے لین دین کی نگرانی شامل ہے۔
اس واقعہ کی تاخیرشدہ رپورٹ کے بعد بھارت کی سول ایوی ایشن کے ریگولیٹری ادارے ، ڈائریکٹوریٹ جنرل آف سول ایوی ایشن (ڈی جی سی اے) نے مسافر پر 30 دن کی پرواز پر پابندی عائد کردی ہے لیکن اس اقدام کو اس مسافر کی غیرشائستہ حرکت کے مقابلے میں کم ترقرار دیا گیا ہے۔
ایئرانڈیا کی پرواز کے عملہ کو مبینہ طور پر اس واقعہ کے بعد پوچھ گچھ کے لیے طلب کیاگیا ہے۔سرکاری ادارے نے ایئرلائن سے اپنی داخلی تحقیقات کے لیے بھی کہا ہے اور مسافروں کی بدسلوکی سے متعلق قواعدوضوابط پرعمل کرنے میں اس کی ناکامی پرسوال اٹھایا ہے۔
بھارت کی قومی فضائی کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفس نے کہا کہ ایئر انڈیا نے اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کیا ہے۔ ایک پائلٹ اورعملہ کے چار ارکان کوعارضی طور پر ڈیوٹی سے ہٹا دیا ہے اور وہ نومبرمیں نیویارک سے دہلی جانے والی پرواز میں "ایک بے قابو مسافر” سے نمٹنے کی تحقیقات کر رہی ہے۔
اسی طرح کا ایک اور واقعہ گذشتہ ماہ پیرس سے دہلی جانے والی پرواز میں بھی پیش آیا تھا۔ ٹی این آئی ای کی خبر کے مطابق مشرا کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 354 (جنسی ہراسانی)، 294 (فحش حرکت)، 509 (کسی خاتون کی عزت کو مجروح کرنے کے ارادے سے لفظ، اشارہ یا عمل)، 510 (شرابی شخص کی عوامی مقام پربدسلوکی) اور ایئرکرافٹ رولز 1937 کی دفعہ 23 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
مشرا امریکہ کی مالیاتی خدمات کی بڑی کمپنی ویلز فارگو کی بھارتی تنظیم کے نائب صدرکی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے تھے۔ اگرچہ یہ الزامات عدالت کی طرف سے ثابت نہیں ہوئے ہیں لیکن اس کے بعد سے ویلز فارگو نے اس کی ملازمت ختم کردی ہے۔
کمپنی کے 6 جنوری کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’ویلز فارگو ملازمین کو پیشہ ورانہ اور ذاتی رویے کےاعلی ترین معیار پرکھتی ہے اور ہم ان الزامات پرگہری سبکی محسوس کرتے ہیں۔ اس شخص کو ویلز فارگو سے برخواست کردیا گیا ہے‘‘۔
71 سالہ متاثرہ خاتون نے اپنی شکایت میں واقعہ کی تمام تفصیل بیان کی ہے اور کہا ہے کہ ’’میں 26 نومبر 2022 کو جے ایف کے سے نئی دہلی کے لیے ایئرانڈیا کی بزنس کلاس فلائٹ اے آئی 102 میں سیٹ 9 اے پرسفر کرنے کے اپنے خوفناک تجربے کے بارے میں شکایت درج کرانا چاہتی ہوں۔ پرواز کے دوران میں دوپہر کا کھانا پیش کیا گیا تھا اور لائٹس بند کردی گئی تھیں۔ نشست 8 اے پربیٹھا ہوا ایک مرد،بزنس کلاس مسافر مکمل طور پر نشے کی حالت میں میری نشست پرآگیا تھا۔ اس نے اپنی پتلون کھولی اور مجھ پر پیشاب کر دیا اور
پھر وہیں کھڑا رہا یہاں تک کہ میرے ساتھ بیٹھے شخص نے اسے تھپتھپایا اور اسے اپنی نشست پر واپس جانے کے لیے کہا۔ اس موقع پر وہ اپنی نشست پر واپس چلا گیا۔ جو کچھ ہوا تھا اس کے بارے میں میں نے فوری طور پرعملہ کو مطلع کرنے کے لیے اٹھ کھڑی ہوئی۔ میرے کپڑے، جوتے اور بیگ پیشاب میں بھیگے ہوئے تھے‘‘۔
انھوں نے مزید کہا کہ ’’بیگ میں میرا پاسپورٹ، دیگر سفری دستاویزات اور کرنسی تھی۔ پروازکے عملہ نے ان اشیاء کوچھونے سے انکار کر دیا، میرے بیگ اور جوتوں پر جراثیم کش اسپرے کیا،مجھے باتھ روم میں لے گئے اور مجھے ایئرلائن کے پاجامے اور جرابوں کا ایک سیٹ دیا۔
میں نے عملہ سے سیٹ کی تبدیلی کے لیے کہا لیکن مجھے بتایا گیا کہ کوئی اور نشست دستیاب نہیں ہے تاہم بزنس کلاس کے ایک اور مسافر نے،جس نے میری حالت زار دیکھی تھی اور میری وکالت کر رہا تھا، نشان دہی کی کہ فرسٹ کلاس میں سیٹیں دستیاب ہیں۔ فلائٹ کے عملہ نے مجھے بتایا کہ پائلٹ نے مجھے فرسٹ کلاس میں سیٹ دینے پرویٹو کر دیا تھا۔
جب میں 20 منٹ تک کھڑی رہی تو پرواز کے عملہ کے ایک سینیررکن نے مجھے عملہ ہی کے زیراستعمال ایک چھوٹی سی نشست پیش کی، جہاں میں قریباً دوگھنٹے تک بیٹھی رہی۔ اس کے بعد مجھے ابتدائی گندی نشست پر واپس جانے کے لیے کہا گیا۔ اگرچہ عملہ کے پاس سیٹ پراسپریڈشیٹ تھی ، لیکن وہ جگہ اب بھی گیلی تھی، پیشاب کی بدبو آرہی تھی اور میں نے وہاں بیٹھنے سے انکار کردیا تھا۔ اس کے بعد مجھے باقی سفر کے لیے عملہ کی نشست دی گئی تھی‘‘۔