کویت اردو نیوز 25 مارچ: رمضان المبارک کا آغاز ہوچکا ہے دنیا بھر کے مسلمان اس ماہ مقدس میں روزہ رکھتے ہیں زمین پر روزہ رکھنے والے جانیں کہ خلا میں روزہ داروں کو کیا مشکلات پیش آتی ہیں۔
اس ماہ مقدس میں دنیا بھر کے مسلمان روزہ رکھ کر رب العالمین کی خوشنودی حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ کبھی کبھار موسم کی سختی یا طبیعت کے بوجھل پن کے باعث زمین پر روزہ رکھنا مشکل بھی تو اتنا مشکل نہیں ہوتا جتنا خلائی سفر کرنے والوں کو مشکلات پیش آتی ہیں۔
زمین پر تو سحر کے اوقات میں سحری کرتے ہیں اور پھر گھنٹوں بعد روزہ افطار کیا جاتا ہے تاہم اگر یہی روزہ خلا میں ہو تو اتنا آسان نہیں ہوگا کیونکہ وہاں ہر ڈیڑھ گھنٹے بعد افطاری اور سحری کرنی پڑتی ہے۔ سوچیں اگر زمین پر بھی ایسا ہوتا تو کتنی مشکل پیش آتی لیکن اس مشکل چیلنج کو ایک ملائیشین مسلم نوجوان شیخ مظفر شکور نے قبول کیا اور جب وہ 2007 میں خلائی سفر پر روانہ ہوئے تو ماہ رمضان میں خلا میں روزے رکھنے کا فرض پوری جانفشانی سے نبھایا۔
سال 2007 میں جب شیخ مظفر شکور انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن کے ایک 9 روزہ مشن پر خلا میں روانہ ہوئے تو رمضان المبارک میں روزہ رکھنا اور نماز پڑھنا ان کیلیے انتہائی مشکل صورتحال کا سبب بنا۔
ملائیشین نوجوان کو سب سے بڑا مسئلہ تو خانہ کعبہ کی جانب رخ کرکے نماز پڑھنے میں بہت مشکل پیش آئی کیونکہ زمین کی سطح سے 220 میل اوپر مدار میں انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن مسلسل حرکت میں رہتا اس وجہ سے قبلہ رخ کا تعین کرنے میں مشکل پیش آتی تھی کیونکہ تقریباً ہر سیکنڈ میں اس میں تبدیلی آجاتی بلکہ کئی بار تو ایک نماز کے دوران ہی قبلے کا رخ مخالف سمت یعنی 180 درجے تک بدل جاتا
اس سے زیادہ مشکل مرحلہ انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن میں روزے رکھنا تھا کیونکہ خلائی سٹیشن زمین کے گرد ڈیڑھ گھنٹے میں چکر مکمل کرلیتا ہے اور ہر 24 گھنٹے کے دوران 16 بار دن اور رات کا سامنا ہوتا ہے یعنی ہر ڈیڑھ گھنٹے بعد سحری اور افطاری۔
سحری پر تو کوئی سوال نہیں لیکن افطاری بہرحال فرض ہے یعنی اسپیس سٹیشن کا مشن بھی مکمل کرنا تھا اور ہر ڈیڑھ گھنٹے بعد روزے اور وقت پر نماز کا اہتمام بھی کرنا تھا۔
خلائی سفر پر جانے سے قبل شیخ مظفر شکور کا کہنا تھا ایک مسلمان کے طور پر مجھے اپنی فرائض پورے کرنے ہوں گے، مجھے توقع ہے کہ میں خلا میں روزے رکھوں گا ۔ ان کو درپیش آنے والی مشکلات کو دیکھتے ہوئے ملائشین اسپیس ایجنسی نے اس وقت 150 سائنسدانوں اور دینی علماء کی کانفرنس کا انعقاد کیا تھا تاکہ ان سوالات کے جواب تلاش کیے جاسکیں اور اس کے نتیجے میں انٹرنیشنل سپیس سٹیشن میں عبادت کی گائیڈلائنز پر مشتمل دستاویز تیار ہوئی جو 18 صفحات پر مشتمل تھیں جس کی منظوری ملائیشین نیشنل فتویٰ کونسل نے دی۔
اس دستاویز کے مطابق خلا باز قبلہ رخ کا تعین جو اس کے بس میں ہو اس کے مطابق کرے جیسے خانہ کعبہ کی پراجیکشن اسپیس اسٹیشن میں کرے۔ مشکل ہو تو زمین کی جانب یا کسی بھی جانب رخ کر کے نماز پڑھ لے۔
روزوں سے متعلق علما کا کہنا تھا کہ وہ زمین پر واپسی تک روزے نہ رکھیں یا اگر رکھنا ہی چاہتے ہیں تو وہ جس مقام سے خلا میں روانہ ہوں گے۔ اس علاقے کے طلوع و غروب آفتاب کے اوقات کے مطابق روزے رکھیں۔
خیال رہے کہ ماہ رمضان کے دوران متحدہ عرب امارات سے تعلق رکھنے والے ایک مسلم خلاباز سلطان بھی اس وقت خلائی سفر پر ہیں۔ ان کا انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن زمین کے گرد 17 ہزار 500 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چکر لگائے گا اور وہ جی ایم ٹی ٹائم زون یا مکہ کے اوقات کے مطابق سحر اور افطار کریں گے۔