کویت اردو نیوز، 19اپریل: پاکستانی شہری محمد فاروق نے اس ہفتے اپنی زندگی کے مشکل ترین دنوں میں سے ایک دن دیکھا، دبئی کے الراس میں ایک رہائشی عمارت میں آگ لگنے سے اس نے اپنے تین رشتہ داروں کو کھو دیا۔ خلیج ٹائمز سے بات کرتے ہوئے فاروق نے کہا کہ اس کا بڑا بھائی بلال اور اس کے دو کزن آگ کی لپیٹ میں آگئے جس سے ایشیائی اور افریقی قومیتوں کے 16 افراد ہلاک ہوئے۔
"میں دوپہر کو اُٹھا اور کام کے لیے شارجہ گیا، جب واپس آیا تو آگ بھڑک چکی تھی۔ وہ عمارت میں اپنے دفتر میں بیٹھے تھے اور گہرے دھوئیں کی وجہ سے باہر نہیں نکل پا رہے تھے، لیکن جلد ہی ان کا دفتر بھی دھوئیں سے بھر گیا،”
ابتدائی تحقیقات کے مطابق عمارت کی حفاظت اور سیفٹی کے تقاضوں پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے آگ لگنے سے سولہ افراد ہلاک ہو گئے۔ مرنے والوں میں چھ سوڈانی، تین پاکستانی، چار ہندوستانی، ایک کیمرونی، ایک اردنی اور ایک مصری شہری شامل ہے۔
پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے پیر کو صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ غازی خان سے تعلق رکھنے والے تین افراد کے انتقال پر تعزیت کی ہے، اور اس واقعہ پر انہوں نے پاکستانی مشنز سے کہا کہ وہ اس سانحے سے متاثرہ خاندانوں کی مدد کریں۔
دبئی میں ایک رہائشی عمارت میں آگ لگنے سے تین پاکستانیوں کی ہلاکت کے بارے میں جان کر مجھے بہت دکھ ہوا ہے۔ میں اس سانحہ پر سوگوار خاندانوں سے دلی تعزیت کا اظہار کرتا ہوں۔
وزیاعظم شہباز شریف نے ٹویٹ میں کہا کہ متحدہ عرب امارات میں نے پاکستان مشن کو متاثرہ خاندانوں کی مدد کرنے کی ہدایت کی ہے۔
فاروق نے کہا کہ سونا پور میں مرحوم کی نماز جنازہ ادا کرنے کے بعد ان کے رشتہ داروں کی لاشیں پیر کی شام کو واپس بھیج دی گئیں۔
ہر سال، دبئی اور ابوظہبی میں پاکستانی مشن قومی کیریئر پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے) کے تعاون سے متحدہ عرب امارات میں مرنے والے سینکڑوں شہریوں کی لاشیں مفت وطن واپس بھیجتے ہیں۔