کویت اردو نیوز ، 2 اکتوبر 2023: حال ہی میں ایک بھارتی عدالت میں ایک دلچسپ کیس کا فیصلہ ہوا جس میں جج کو ایک جوڑے کے بچے کا نام رکھنا پڑا۔
یہ معاملہ جنوبی ہندوستان کی ریاست کیرالہ کا ہے، جہاں ہائی کورٹ کے جج نے نا چاقی کی وجہ سے الگ رہنے والے والدین کے بچے کے نام کا فیصلہ کیا کیونکہ ماں اور باپ کسی ایک نام پر متفق نہیں ہو سکتے تھے۔
کیرالہ ہائی کورٹ کے جسٹس بیچو کورین تھامس نے گزشتہ ماہ یہ فیصلہ ہندوستانی آئین کی ایک شق کے تحت دیا تھا جو ججوں کو والدین یا سرپرست کا کردار سنبھالنے کی اجازت دیتا ہے۔
مقدمے کی سماعت کے دوران جسٹس بیچو نے ریمارکس دیئے کہ ‘والدین کے درمیان مسلسل جھگڑوں سے بچے کا مفاد متاثر نہیں ہونا چاہیے۔’
انہوں نے کہا کہ بچے کے لیے نام نہ ہونا بچے کی فلاح و بہبود یا بہترین مفادات کے لیے سازگار نہیں ہے۔ بچے کی فلاح کا تقاضا ہے کہ اسے ایک نام دیا جائے۔ والدین کے درمیان مسلسل جھگڑا بھی بچے کے مفاد میں اچھا نہیں ہے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں بچے کی ماں کے تجویز کردہ نام کو ترجیح دی کیونکہ ولدیت پر کوئی تنازعہ نہیں تھا اور یہ بھی حکم دیا کہ بچے کے نام میں والد کا نام بھی شامل کیا جائے۔
واضح رہے کہ بچے کے والد اس کا نام ‘پدما’ رکھنا چاہتے تھے۔ تاہم، جج نے فیصلہ دیا کہ بچے کا نام ‘پنیا’ رکھا جائے، جو اس کی والدہ نے والد کے نام کے ساتھ تجویز کیا تھا۔
عدالت نے کہا کہ ‘نام ایک شناخت دیتا ہے، جو ہمیشہ کے لیے فرد کے ساتھ رہتا ہے، جب تک کہ وہ خود کوئی اور چیز نہ منتخب کرے۔’
یہ معاملہ عدالت کے سامنے اس وقت آیا جب علیحدگی اختیار کرنے والی خاتون نے درخواست دائر کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے بچے کے نام کا اندراج نہ ہونے کی وجہ سے پریشانی کا شکار ہے۔
ان کی درخواست کے مطابق اسکول کے حکام نے ایسے سرٹیفکیٹ کو قبول کرنے سے انکار کردیا کیونکہ بچے کے برتھ سرٹیفکیٹ پر کوئی نام نہیں تھا۔
واضح رہے کہ بھارتی قانون کے تحت بچے کی پیدائش کے بعد ایک خاص مدت تک نام کے بغیر سرٹیفکیٹ جاری کیا جا سکتا ہے ۔