کویت اردو نیوز : رانیہ ابو عنزہ کو حاملہ ہونے میں 10 سال اور وٹرو فرٹیلائزیشن کے تین چکر لگے، اور اسے اپنے پانچ ماہ کے جڑواں بچوں، ایک لڑکا اور ایک لڑکی کھونے میں صرف چند سیکنڈ لگے۔
ہفتے کے روز دیر گئے ایک اسرائیلی فضائی حملے نے جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح میں اس کے خاندان کے گھر کو نشانہ بنایا، جس میں اسکے بچے، اسکے شوہر اور 11 دیگررشتہ دار شہید ہو گئے، زندہ بچ جانیوالوں اور مقامی صحت کے حکام کےمطابق، نو دیگر افراد بھی ملبےتلے دب کرلاپتہ ہو گئےہیں۔
رات 10 بجے کے قریب اس کے بچے اسکے ساتھ سو رہے تھے اور جب دھماکہ ہوا تو اسکا شوہر بھی وہاں موجود تھا۔
"میں اپنے بچوں اور اپنے شوہر کے لیے چیخ رہی تھی، وہ سب شہید ہیں، بچوں کے باپ، انہیں ساتھ لے گئے” عورت نے ایک بچے کےکمبل کواپنے سینے سےلگاتے ہوئے کہا ۔
اسرائیلی فوج نے اس حملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا لیکن کہا ہےکہ وہ "بین الاقوامی قوانین کی پیروی کرتی ہے اور شہریوں کی ہلاکتوں کو کم کرنے کیلیے ممکنہ احتیاطی تدابیر اختیار کرتی ہے۔”
ہسپتال کےڈائریکٹر ڈاکٹر مروان الحمس کے مطابق ابو عنزہ کے گھر میں مرنےوالے 14 افراد میں چھ بچے اور چارخواتین شامل ہیں۔
ان کے ایک رشتہ دار، فاروق ابو عنزا نے بتایا کہ اس گھر میں تقریباً 35 افراد رہتے ہیں، جن میں سے کچھ دوسرے علاقوں سےنقل مکانی کرکے آئےتھے۔ انہوں نے کہا کہ وہ تمام شہری تھے، جن میں سےزیادہ تربچے تھے اور ان میں کوئی مسلح شخص نہیں تھا۔