کویت اردو نیوز : صوابی (پاکستان) کے 70 سالہ شہری معراج زمان نے صرف اور صرف ایک سال میں قرآن پاک اپنے ہاتھوں سے لکھاہے ۔
معراج زمان نے کہا کہ مجھے کافی عرصہ سے قرآن کریم اپنے ہاتھوں سے لکھنے کا شوق تھا، اب میں لفظی ترجمہ کیساتھ قرآن پاک لکھ رہا ہوں۔
70 سالہ شہری نے اپنےجذبے اور حوصلے سے اعلیٰ مثال قائم کردی ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل بھی پاکستان کے ایک شہری نے ہاتھ سے قرآن پاک لکھا تھا ، ” آج میرے ہاتھ کا لکھا ہوا قرآن پاک مسجد نبوی کی لائبریری میں رکھا ہوا ہے ” یہ الفاظ ہیں پاکستان کے علاقے چکوال کے 73 سالہ سکول ٹیچر محمد دلاور کے جن کا واحد مشغلہ اپنے ہاتھوں سے قرآن پاک کو خوبصورت انداز میں لکھنا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جب میں پانچویں جماعت میں تھا تو میرے ایک استاد نے مجھے اس طرح لکھنا سکھایا جس کے بعد مجھے خطاطی کا شوق پیدا ہوا۔
انہوں نے کہا کہ اللہ اپنے بندوں کو دنیا بھر میں عزت دیتا ہے۔ اور یہ بات اس نے اس لیے کہی کہ جب وہ سرکاری ملازمت میں تھے تو ان کے ایک اعلیٰ افسر سے جن سے اس کی ملاقات پہلے بھی ایک بار ہوئی تھی، جب اسے معلوم ہوا کہ وہ قرآن پاک اپنے ہاتھ سے لکھ رہے ہیں تو وہ خود گھر آیا اور کہا۔
کیا یہ درست ہے کہ آپ قرآن پاک اپنے ہاتھ سے لکھتے ہیں؟تو میں نے کہا ہاں یہ بالکل سچ ہے۔ اب وہ بہت خوش ہوئے اور کہا کہ مجھے قرآن پاک کا ایک نسخہ دے دو میں اسے مسجد نبوی کی لائبریری میں رکھ دوں گا۔
یہی نہیں اس سکول ٹیچر محمد دلاور کے مطابق حکومت پاکستان نے مجھے بھی اسی وجہ سے اعزاز سے نوازا تھا۔ اور وہ اعزاز یہ تھا کہ مرحوم غلام اسحاق خان نے مجھے صدارتی ایوارڈ اور 10 ہزار روپے سے نوازا۔ یہ واقعہ ان تک بھی اس طرح پہنچا کہ میرے سکول کے ہیڈ ماسٹر نے صدر مملکت کو خط لکھا کہ ہمارے ایک استاد نے ہاتھ سے قرآن پاک لکھنے کا یہ کارنامہ سرانجام دیا ہے۔
بس کیا ہوا چند دنوں کے بعد ہمیں ایوان صدر بلایا گیا جب میں، میرے سکول ہیڈ ماسٹر اور ایک بھائی وہاں گئے تو وہاں کی انتظامیہ نے ہماری بہت عزت کی۔ میرے سامنے، پیچھے، دائیں اور بائیں سرخ قالین پر کوئی شخص چل رہا تھا۔ یاد رہے کہ سامنے سے جو شخص چل رہا تھا اس کے ہاتھ میں میرا لکھا ہوا قرآن تھا۔
اس کے علاوہ یہاں یہ بھی بتاتے چلیں کہ اس بزرگ نے اپنی تنخواہ سے جو رقم بچائی تھی، وہ ان قرآنی نسخوں کو بنانے پر خرچ کرتے تھے اور لوگوں میں مفت تقسیم کرتے تھے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ میں جس سکول میں جاتا تھا، ہر کلاس میں اپنے ہاتھ سے لکھی ہوئی قرآنی آیات کو فریم کرتا تھا۔ اور یہ قرآنی آیات میرے گھر میں بھی لگی ہوئی ہیں۔