کویت اردو نیوز : امریکی خلائی ایجنسی ناسااورجاپان ایرو اسپیس ایکسپلوریشن ایجنسی (جے ای ایکس اے) خلائی تحقیق کومزید پائیدار اور بہترین بنانے کیلیے اگلے سال دنیا کا پہلالکڑی کاسیٹلائٹ لانچ کرنے کےلیےجا رہے ہیں۔
جاپان کی کیوٹو یونیورسٹی کے محقق کوجی موراتا اس بات پر تحقیق کر رہے ہیں کہ خلائی تحقیق کے لیے حیاتیاتی مواد کو کس طرح استعمال کیا جا سکتا ہے۔
نیشنل اوشینک اینڈ ایٹموسفیرک ایڈمنسٹریشن کی ایک تحقیق کے مطابق، 10 فیصد ایروسولز (ایک گیس میں ٹھوس یا مائع ذرات جو دھوئیں یا دھند کا باعث بنتے ہیں) میں خلائی جہاز سے خارج ہونے والے دھاتی ذرات ہوتے ہیں۔
اگرچہ اس کے طویل مدتی اثرات معلوم نہیں ہیں، لیکن سائنسدانوں کو تشویش ہے کہ یہ زمین کی اوزون کی تہہ کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
کوجی موراتا کے مطابق لکڑی کے سیٹلائٹ کا آئیڈیا پرکشش ہے کیوں کہ یہ دھاتی آلات کے متبادل کے طور پر کرہ ارض کے لیے بہتر ہو سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اپنی زندگی کے اختتام پر سیٹلائٹ فضا میں دوبارہ داخل ہو جاتے ہیں۔ لیکن Lingoset مختلف ہے کیونکہ اس کی لکڑی جل کر گیس بن جاتی ہے جبکہ دھات باریک ذرات بن جاتی ہے۔ لکڑی کا استعمال اس لیے بھی معقول ہے کہ اس کی طاقت وزن میں ایلومینیم کے برابر ہے۔
LingoSat سیٹلائٹ اگلے سال کے شروع میں خلا میں بھیجا جائے گا۔