انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی (آئی ٹی) اور ٹیلی کام کے وفاقی وزیر امین الحق نے کہا ہے کہ شارٹ ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ‘ٹک ٹاک’ سے جلد ہی پابندی ختم کردی جائے گی۔
وفاقی وزیر امین الحق نے اسلام آباد میں الیکٹرک موٹر سائیکلز کو چلانے کے آزمائشی منصوبے کا افتتاح کرنے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ٹک ٹاک سے جلد پابندی ہٹائے جانے کا عندیہ دیا۔
امین الحق کا کہنا تھا کہ وہ خود بھی ٹک ٹاک پر پابندی کے خلاف ہیں اور انہیں امید ہے کہ شیئرنگ ایپلی کیشن انتظامیہ سے معاملات حل ہوجائیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں امین الحق نے تصدیق کی کہ ٹک ٹاک انتظامیہ حکومت پاکستان کے ساتھ رابطے میں ہے اور دونوں پارٹیوں کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔
امین الحق کے مطابق مکمل ضابطوں کے ساتھ ہی ٹک ٹاک سے پابندی ہٹائی جائے گی۔ اگرچہ وفاقی وزیر نے جلد ٹک ٹاک سے پابندی ہٹائے جانے کا عندیہ دیا، تاہم انہوں نے واضح نہیں کیا کہ ایپلی کیشن سے کب تک پابندی ہٹائی جائے گی۔
یاد رہے کہ حکومت پاکستان نے گزشتہ ہفتے ٹک ٹاک کو غیر اخلاقی اور نامناسب مواد نہ ہٹائے جانے پر بند کردیا تھا۔
پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے 9 اکتوبر کو فحش مواد کو نہ ہٹائے جانے پر ٹک ٹاک کو ملک بھر میں بند کردیا تھا۔
ملک بھر میں ٹک ٹاک کو بند کیے جانے پر مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے ملے جلے رد عمل کا اظہار کیا تھا، تاہم زیادہ تر لوگ اس بات پر متفق تھے کہ ٹک ٹاک پر فحش مواد نہیں ہونا چاہیے۔
ٹک ٹاک پر پابندی عائد ہونے کے بعد ملک بھر میں اسے ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس (وی پی این) کے ذریعے ملک بھر میں چلایا جا رہا ہے اور اس عمل کے خلاف بھی لاہور ہائی کورٹ میں ایک شہری نے درخواست دائر کر رکھی ہے۔
لاہور ہائی کورٹ میں شہری کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ وہ وی پی این پر بھی ٹک ٹاک کو بند کرنے کا حکم دے۔
مزید پڑھیں: پاکستان نے ٹک ٹاک پر پابندی عائد کر دی
درخواست میں اعتراف کیا گیا تھا کہ پی ٹی اے نے قواعد و ضوابط کے تحت ٹک ٹاک کو بند کیا ہے، تاہم ملک بھر میں لوگ مذکورہ ایپ کو وی پی این پر چلاکر تاحال فحش مواد کی تشہیر کر رہے ہیں۔
علاوہ ازیں ملک بھر سے ٹک ٹاک کے ڈیسک ٹاپ ورژن کے بلاتعطل چلنے کی خبریں بھی ہیں اور کئی لوگوں نے شکایات کیں کہ کمپیوٹر ڈیسک ٹاپ پر نہ صرف ٹک ٹاک کی ویب سائٹ چل رہی ہے بلکہ وہاں سے ایپلی کیشن پر مواد اپ لوڈ بھی کیا جا سکتا ہے۔
متعدد ٹک ٹاک استعمال کرنے والے افراد کے مطابق ٹک ٹاک کا کمپیوٹر ڈیسک ٹاپ ورژن موبائل ایپ کی طرح ہی کام کرتا ہے اور یہ بات سمجھ سے باہر ہے کہ ملک میں ڈیسک ٹاپ ورژن کو بند کیوں نہیں کیا گیا؟
تاہم ٹک ٹاک کے ڈیسک ٹاپ ورژن کی بندش کے معاملے پر پی ٹی اے یا حکومت نے کوئی وضاحت نہیں کی ہے۔