فیس بک کی نگرانی کے بورڈ نے فیس بک پر توہین رسالت اور اسلام کے خلاف ہونے والے مواد پر کام شروع کر دیا۔
سوشل میڈیا کے معروف پلیٹ فارم فیس بک کی جانب سے قائم کردہ نگرانی بورڈ نے فیس بک اور انسٹاگرام سے متنازع مواد ہٹائے جانے یا اس مواد کو ان پلیٹ فارمز پر برقرار رکھنے کے معاملات کا جائزہ لینے کے لیے کام شروع کر دیا ہے۔
اس بات کا اعلان فیس بک کے نگرانی بورڈ نے اپنی ویب سائٹ پر جاری ایک یبان میں کیا ہے۔ جس کے مطابق اگر فیس بک کے کسی بھی صارف کے مواد کو فیس بک یا انسٹاگرام سے ہٹا دیا جاتا ہے اور فیس بک سے کی جانے والی اپیل کا عمل بھی مکمل ہو گیا ہے تو فیس بک صارف اس فیصلے کے خلاف اور سائٹ بورڈ یا نگرانی بورڈ سے اپیل کر سکتا ہے۔
اسی طرح فیس بک بھی کسی بھی مواد کے بارے میں فیصلے حاصل کرنے کے لیے اسی نگرانی بورڈ سے رجوع کر سکتا ہے کہ آیا مواد کو فیس بک پر رہنا چاہیے یا اسے ہٹا دیا جائے۔ فیس بک نے رواں برس مئی میں نگرانی بورڈ قائم کیا تھا جس کے لیے دنیا کے مختلف ممالک سے 20 ارکان کا چناؤ کیا گیا تھا۔
فیس بک کا نگرانی بورڈ فیس بک اور انسٹا گرام پر شائع یا پوسٹ ہونے والے کسی بھی مواد کے بارے میں فیصلے کرنے کا مجاز ہو گا کہ آیا اس مواد کو فیس بک یا انسٹاگرام پر موجود رہنا چاہیے یا اسے ہٹا دیا جائے۔
مزید پڑھیں: پاکستان نے اسلام خلاف اور توہین رسالت پر نئی تجویز پیش کر دی
فیس بک کا نگرانی بورڈ ابتدائی طور پر 20 ارکان پر مشتمل ہے جس میں انٹرنیٹ صارفین کے حقوق سے متعلق غیر سرکاری ادارے ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن کی سربراہ نگہت داد بھی شامل ہیں۔ سماجی میڈیا کے صارفین کے حقو ق کے تحفظ کے لیے سرگرم کارکنوں نے فیس بک نگرانی بورڈ کے آپریشنل ہونے کو خوش آئند قرار دیا ہے۔