کویت اردو نیوز : سعودی عرب میں جمعرات، جمعہ کی ہفتہ وار تعطیل کے 39 سال بعد گزشتہ 10 سالوں سے جمعہ اور ہفتہ کو منایا جا رہا ہے۔
اب ایک بار پھر ہفتہ وار تعطیل کا موضوع معاشرے میں ابھر رہا ہے اور مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ ہفتہ اور اتوار کو ہفتہ وار تعطیل ہونی چاہیے۔
نیز جمعہ کے دن ڈیوٹی کے اوقات کو کم کیا جائے تاکہ ہفتہ وار ڈیوٹی والے دن پیر سے جمعرات اور نصف جمعہ کے دن ہوں۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ ہفتہ وار تعطیل جمعہ اور ہفتہ یا ہفتہ اور اتوار ایک بہت ہی پیچیدہ موضوع ہے اور اس کے بہت سے پہلوؤں پر غور کرنا ہے۔
اس لیے ضروری ہے کہ اس موضوع پر گہرائی سے غور کیا جائے اور دونوں پہلوؤں کے منفی اور مثبت نکات کا جائزہ لیا جائے۔
اس کے ساتھ جن ممالک نے ہفتہ وار ڈیوٹی اوقات چار دن یا ساڑھے چار دن کر دیے ہیں ان کا بھی جائزہ لیا جائے۔
یوں تو کئی تجزیہ نگاروں اور ماہرین نے ہر طرف سے اس موضوع پر بات کی ہے لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس پر بحث بڑھتی جا رہی ہے کیونکہ کچھ لوگ اس تبدیلی کے حق میں ہیں، جب کہ اس کے مخالفین کی بھی کوئی کمی نہیں ہے اور کچھ ایسے بھی ہیں جو غیر جانبدار ہیں ۔
لوگ دراصل ہفتہ وار تعطیلات کی تبدیلی پر منقسم ہیں۔ کچھ کا خیال ہے کہ اس کا عالمی معیشت اور بازاروں سے تعلق ہے، اور دوسروں کا کہنا ہے کہ چھٹیوں کی تبدیلی سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
کچھ لوگ اس تبدیلی کے سخت خلاف ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ اس سے قومی معیشت پر کوئی فرق نہیں پڑے گا اور چھٹی کی تبدیلی سے کام متاثر ہوگا کیونکہ ڈیوٹی کے اوقات کم ہوں گے۔
اس کے حق میں لوگوں کا کہنا ہے کہ چھٹی کو تبدیل کرنے سے عالمی منڈی اور معاشی نظام میں ہم آہنگی آئے گی۔