ریاض: (کویت نیوز اردو)حال ہی میں شاہ عبدالعزیز یونیورسٹی کے طلباء نے ‘بلڈنگ ان دی میٹاورس’ کے نام سے تازہ ترین منصوبے کی نقاب کشائی کی ہے ، یہ منصوبہ تعلیمی میدان میں اساتذہ و طلباء کو وسیع تر مواد کے ساتھ مشغول ہونے اور باہمی انٹر ایکشن کرنے کی اجازت فراہم کرتا ہے۔
عبدالعزیز ہاشم اور احمد خواجہ نامی طالب علموں نے عمیق ماحول بنانے کیلیے ورچوئل رئیلٹی ٹیکنالوجی کا استعمال کیا ہے ۔
عبدالعزیز ہاشم کا کہنا ہے کہ "کالجز اور یونیورسٹیز نے ابھی تک مکمل طور پر اس تصور کو قبول نہیں کیا ہے لیکن وہ ورچوئل کلاس رومز کے لیے اس ٹیکنالوجی کا استعمال کر سکتے ہیں۔
احمد خواجہ کے مطابق یہ منصوبہ مملکت کے وژن 2030 ء منصوبے کے مطابق سیاحت کو بہتر کرنے ، معیارِ زندگی کو بہتر بنانے، عجائب گھروں کو ترقی دینے کے قابل بنائے گا۔
دونوں طالب علموں کے مطابق یہ ٹیکنالوجی مادی اخراجات کو نمایاں طور پر کم کرے گی ۔
میٹاورس دراصل ایک مجازی حقیقت کا دائرہ ہے جہاں جسمانی دنیا کی حدود کو عبور کرنے کے بعد ایک دوطرفہ اور مربوط ماحول میں ایک دوسرے کے ساتھ مشغول ہوا جا سکتا ہے ، یہ کھلاڑیوں کو مجازی دنیا میں اکٹھا ہونے ، آپس میں مقابلہ کرنے اور ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔ اس ٹیکنالوجی کو سیکھنے اور سماجی روابط قائم کرنے اور ای کامرس کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
یہ ڈیجیٹل کرنسی کے استعمال سے مصنوعات کی نمائش و فروخت کو بھی دیکھ سکتا ہے۔