کویت اردو نیوز: کیا آپ سوتے وقت خراٹے لیتے ہیں؟ تو اس کے صحت پر سنگین اثرات پڑ سکتے ہیں۔ لیکن یہ عادت گھر والوں کی نیند کو بھی متاثر کرتی ہے جنہیں خراٹے لینے والے کے قریب سونا مشکل ہوتا ہے۔
ایسا اس وقت ہوتا ہے جب نیند کے دوران گلے کے پٹھے آرام کرتے ہیں جس سے سانس لینے کے دوران ہوا کا بہاؤ متاثر ہوتا ہے اور منہ سے عجیب و غریب آوازیں نکلتی ہیں۔
یہ رکاوٹ نیند کی کمی والے لوگوں میں ایک عام مسئلہ ہے۔ نیند کی کمی کے شکار افراد کو نیند کے دوران سانس لینے میں اکثر وقفے کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جس سے خراٹوں کے ساتھ ساتھ متعدد طبی پیچیدگیوں کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
اسی طرح موٹاپا، ناک، منہ اور گلے کی ساخت میں مسائل اور نیند کی کمی بھی خراٹوں کا باعث بنتی ہے۔
لیکن اچھی بات یہ ہے کہ چند آسان چیزوں سے خراٹوں کو روکا جا سکتا ہے۔
پشت پر یا چٹائی پر لیٹنے سے کئی بار زبان کا رخ حلق کی طرف ہو جاتا ہے جس سے سانس رک جاتی ہے اور خراٹے آتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ دائیں یا بائیں کروٹ پر لیٹنے سے ہوا کا بہاؤ متاثر نہیں ہوتا جس سے خراٹے بند ہو جاتے ہیں۔
نیند کی کمی سے خراٹوں کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے کیونکہ ناکافی نیند گلے کے پٹھوں کو آرام دیتی ہے اور ہوا کے بہاؤ کو متاثر کرتی ہے۔ طبی ماہرین نے بالغوں کو ہر رات 7 سے 9 گھنٹے سونے کا مشورہ دیا ہے۔
بستر کے سر کو چند انچ اونچا کرنے سے ہوا کا راستہ کھل جاتا ہے اور خراٹوں کا مسئلہ کم ہوجاتا ہے۔ اس کے لیے 2 تکیے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
تمباکو نوشی ایک عادت ہے جو خراٹوں کو بدتر بناتی ہے۔ اس کی ایک ممکنہ وجہ یہ ہے کہ تمباکو نوشی رکاوٹوں والی نیند کی کمی کے خطرے کو بڑھاتی ہے۔
اگر آپ کا جسمانی وزن زیادہ ہے تو اس سے گلے کے ٹشوز کا حجم بھی بڑھ جاتا ہے جس سے خراٹوں کا مسئلہ پیدا ہوتا ہے۔ جسمانی وزن کم کرنے سے خراٹوں کو روکنے میں مدد مل سکتی ہے۔
جسم میں پانی کی کمی سے خراٹوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اس لیے دن بھر مناسب مقدار میں پانی پینا خراٹوں کو روکنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
کئی بار الرجی کی وجہ سے گلے میں ہوا کی نالی متاثر ہوتی ہے جس سے خراٹے آتے ہیں۔ اس لیے الرجی کی وجہ سے خراٹوں سے بچنے کے لیے بستر کی چادریں جلد تبدیل کرنے کی عادت بنائیں۔
اگر خراٹوں کی شدت ہلکی ہو تو اسے پودینے کے آئل سے روکا جا سکتا ہے۔اس مقصد کے لیے ناک کے نیچے تھوڑی مقدار میں پودینے کا آئل لگائیں جس سے ناک کھلی رہے گی۔