کویت اردو نیوز : لوگوں کو ہائی بلڈ پریشر کا شکار کرنے میں کئی عوامل کردار ادا کرتے ہیں، بشمول غیر صحت بخش خوراک۔ ہائی بلڈ پریشر جان لیوا امراض جیسے ہارٹ اٹیک یا فالج کا خطرہ بڑھاتا ہے۔
اسپین، یونان، اٹلی ، فرانس جیسے ممالک کے شہریوں کی یہ عام خوراک پھل، سبزیاں، مچھلی، زیتون کا تیل ،اناج، گری دار میوےوغیرہ پر مشتمل ہے، یہ دل، ذیابیطس ، موٹاپے سے بچاؤ کے لیے بہترین مانی جاتی ہے۔
یورپی جرنل آف کلینیکل نیوٹریشن میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں 20 سال کی مدت میں بلڈ پریشر پر خوراک کے اثرات کا جائزہ لیا گیا۔
2002 ءمیں اس تحقیق کا آغاز 4056 افراد سے کیا گیا جس کے بعد مزید 3042 افراد کو شامل کیا گیا۔ مطالعہ کے آغاز میں مضامین کی اوسط عمر 41 سال تھی اور وہ تمام ہائی بلڈ پریشر سے پاک تھے۔
محققین نے تسلیم کیا کہ تحقیق کے نتائج محدود تھے کیونکہ ان میں صرف یونانی نسل کے لوگ شامل تھے لیکن ماضی کے شواہد بتاتے ہیں کہ بحیرہ روم کی خوراک صحت کے لیے زیادہ فائدہ مند ہے۔
انہوں نے کہا کہ بحیرہ روم کی خوراک پر عمل کرنا ہر کسی کے لیے مشکل ہے، اس لیے پھلوں اور سبزیوں کا زیادہ استعمال کریں جبکہ گری دار میوے، اناج، بیج اور گوشت کا استعمال یقینی بنائیں۔
محققین نے ان افراد کے بارے میں ہر قسم کی تفصیلات جمع کیں اور یہ بھی دیکھا کہ ان کی خوراک کیا ہے۔ ان افراد کو غذائی عادات کی بنیاد پر مختلف گروپس میں تقسیم کیا گیا اور ان کی صحت اور غذائی عادات پر 20 سال تک نظر رکھی گئی۔
آخری مرحلے میں مزید 1415 افراد کو اس تحقیق میں شامل کیا گیا اور نتائج سے معلوم ہوا کہ جن لوگوں نے بحیرہ روم کی خوراک استعمال کی ان میں ہائی بلڈ پریشر ہونے کا خطرہ کم تھا ، تاہم، ناقص غذائی عادات کے حامل افراد میں ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ 35.5 فیصد تک بڑھ گیا ہے۔
مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ طویل مدتی بحیرہ روم کے ڈائیٹرز میں ہائی بلڈ پریشر ہونے کا خطرہ 46.5 فی صد کم ہوتا ہے۔تحقیقی نتائج اس بات پر زور دیتے ہیں کہ غذائی عادات ہائی بلڈ پریشر کی نشوونما یا حفاظت میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔