کویت اردو نیوز : میٹھے ڈرنکس یا سافٹ ڈرنکس پینے سے فالج اور ہارٹ اٹیک سمیت امراض قلب کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اور جسمانی سرگرمیاں زیادہ تحفظ فراہم نہیں کرتیں۔
ہارورڈ ٹی ایچ چن سکول آف پبلک ہیلتھ کی ایک تحقیق سے پتا چلا ہے کہ میٹھے مشروبات میں چینی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ تحقیق کے مطابق چینی کا زیادہ استعمال دل کی بیماریوں کا خطرہ بڑھاتا ہے۔
اس تحقیق میں 100,000 سے زائد افراد کو شامل کیا گیا جن کی صحت کا 30 سال تک جائزہ لیا گیا۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ ہفتے میں 2 میٹھے مشروبات پینے سے دل کی بیماریوں کے خطرات میں نمایاں اضافہ ہوتا ہے، بشمول فالج اور ہارٹ اٹیک کے ۔
درحقیقت، یہ خطرہ ان لوگوں میں اور بھی زیادہ ہوتا ہے جو باقاعدگی سے ہفتے میں 150 منٹ کی اعتدال پسند ورزش کرتے ہیں۔
محققین کے مطابق جسمانی سرگرمی کے ساتھ شوگر والے مشروبات سے دل کی بیماری کا خطرہ 50 فیصد تک کم ہوجاتا ہے لیکن مکمل تحفظ نہیں۔
تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ جو لوگ روزانہ میٹھے مشروبات کا استعمال کرتے ہیں ان میں دل کی بیماری کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ سافٹ ڈرنکس، پھلوں کے جوس اور اس طرح کے دیگر شوگر والے مشروبات دل کی صحت کے لیے نقصان دہ ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ڈائٹ ڈرنکس کے استعمال سے امراض قلب کا خطرہ نہیں بڑھتا، لیکن بہتر ہے کہ صرف پانی کو ترجیح دیں۔
اس سے قبل جنوری 2023 میں ہارورڈ یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ سوڈا اور پھلوں کے جوس جیسے میٹھے مشروبات کا استعمال ٹائپ ٹو ذیابیطس، امراض قلب، ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔
اس تحقیق میں 40,000 ایسے افراد کو دیکھا گیا جن کی ٹائپ 2 ذیابیطس، دل کی شریان کی بیماری یا کینسر کی کوئی تاریخ نہیں تھی، جبکہ ان کی صحت پر شوگر کے اثرات کو بھی دیکھا گیا۔
تحقیق سے پتا چلا ہے کہ چینی کا زیادہ استعمال وزن میں اضافے کا باعث بنتا ہے، خاص طور پر پیٹ اور کمر کے گرد چربی میں اضافہ ۔
جسمانی وزن میں اضافے کی وجہ سے دل کی بیماری اور ذیابیطس جیسی بیماریوں کا خطرہ وقت کے ساتھ بڑھ جاتا ہے۔
میٹھے مشروبات کے استعمال سے خون میں شوگر کی سطح بھی بڑھ جاتی ہے جس سے خون کی شریانوں کو بھی نقصان پہنچتا ہے اور ذیابیطس ٹائپ ٹو کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔